بشیر احمد بلور شہید کی آج ساتویں برسی منائی جا رہی ہے

بشیر احمد بلور شہید کی آج ساتویں برسی منائی جا رہی ہے

پشاور: خیبرپختونخوا کی فضاؤں پر چھائے دہشت گردی کے خوف کا بہادری سے سامنا کرنے اور اس کے خلاف لڑتے ہوئے جان قربان کرنے والے جراتمند سیاست دان بشیر احمد بلور کی آج ساتویں برسی بنائی جا رہی ہے۔

دہشت گردوں کے مسلسل چار بم حملوں میں محفوظ رہنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر احمد بلور 22 دسمبر 2012 کو پشاور کے ایک جلسے کے دوران ایک خودکش حملہ آور کے ہاتھوں شہید ہوئے۔

دہشت گردی کے اس حملے میں بشیر بلور سمیت 9 افراد شہید ہوئے تھے، حملے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔

پشاور کے مشہور قصبہ قصہ خوانی بازار کے علاقے ڈھکی نعلبندی میں ہونے والے اس خود کش حملے کے شہدا میں بشیر بلور کے پرائیویٹ سیکرٹری نور محمد، ایس ایچ او عبدالستار خٹک بھی شامل تھے۔

شہادت سے پہلے انہوں نے کئی بار دہشت گرد قوتوں کو للکارا تھا، وہ کہتے تھے کہ آپ کی گولیاں ختم ہو جائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔

وہ اس بات پر مکمل ایمان رکھتے تھے کہ جو رات قبر میں ہے وہ گھر میں نہیں گزار سکتے۔

اے این پی سے تعلق رکھنے والے سینئر وزیر بشیر بلور کو پانچ بار پشاور نے صوبائی اسمبلی تک پہنچانے کا اعزازبخشا، اور انہوں نے بھی نمائندگی کا بھرپور حق ادا کیا۔۔

2018 کی انتخابی مہم کے دوران بشیر بلور مرحوم کے فرزند ہارون بلور بھی دہشت گردوں کا نشانہ بنے لیکن یہ دلیر خاندان آج بھی اپنے اصولوں پر ڈٹا ہوا ہے۔

ہارون بلور شہید نے لندن سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی، وہ ٹاؤن ون کے ناظم بھی رہے تھے۔

 

 


متعلقہ خبریں