پاکستان بیرونی خطرات سے مکمل طور پر آگاہ ہے، دفاعی تجزیہ کار


کراچی: دفاعی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ پاکستان اندرونی خلفشار کے باوجود بیرونی خطرات سے مکمل طور پر آگاہ ہے اور ہر طرح کے ردعمل کا جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے میزبان تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پاکستان کی داخلی صورتحال انتہائی خراب ہے لیکن اس کے باوجود ملک کی دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واضح حکمت عملی کے تحت چلنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن وہ بھی نظر نہیں آ رہی جبکہ حزب اختلاف بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ پاکستان سیاسی طور پر انتہائی کمزور ہے۔ جس سے دشمن کوئی بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ماہر بین الاقوامی امور ہما بقائی نے کہا کہ ہم ضمانتوں اور باہر جانے کے معاملات میں بری طرح الجھے ہوئے ہیں جبکہ ملک کی سرحدی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ جب پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر باڑ لگانے کی کوشش کی تو بھارت نے منع کر دیا تھا لیکن جب انہوں نے کوشش کی تو پاکستان نے اجازت دے دی اور اب بھارت نے کچھ سرحدی مقامات پر باڑ اکھاڑ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی تعاون کی جو امید تھی وہ نہیں ملی لیکن اس کے باوجود بھارت اب بند گلی میں پھنس گیا ہے اور انہیں باہر نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا۔ مودی کا ایجنڈا جنگ ہے اور جو مودی کا ساتھ دے گا وہ جنگ کا ساتھ دے گا۔

ہما بقائی نے کہا کہ کرتار پور راہداری کھولنا پاکستان کے حق میں بہتر ہوا ہے جس کی وجہ سے بھارت کو بہت پریشانی اور مشکلات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ لڑنے والے فرد ہیں جبکہ اشرف غنی کو باہر سے لایا گیا ہے اور انہیں بیرونی تعاون حاصل ہے۔

سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی خراب حالات دشمن کے حق میں جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم متحد ہیں اور ایل او سی پر ہماری مکمل نظر ہے جبکہ بھارت کے اندرونی حالات پاکستان سے زیادہ خراب ہیں اس لیے بھارت کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کوئی بھی کارروائی کرنے کی ہمت نہیں رکھتا وہ صرف دھمکی دیتا رہے گا۔ بھارت کو معلوم ہے اُن کے اندرونی حالات بہت خراب ہیں اس لیے وہ کسی قسم کی فوجی کارروائی سے گریز ہی کرے گا۔

ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کی کوشش نہیں کرے گا تاہم وہ امریکہ کی تھپکی پر کچھ بھی کر سکتا ہے اس لیے ہمیں کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

انہوں ںے کہا کہ موجودہ انتخابات کے بعد افغانستان مزید کمزور ہو گیا ہے اور وہاں سیاسی انتشار پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر ریٹائرڈ حارث خان نے کہا کہ حکومت کو چاہے کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائیں تاکہ بھارت سمیت دنیا کو پیغام جائے کہ پاکستان متحدہ ہے۔ دوسری جانب پاک فوج اپنی پوری تیاری کے ساتھ موجود ہے اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی حالات کا رُخ کسی اور جانب موڑنے کے لیے پٹھان کوٹ سمیت کوئی بھی واقعہ کر سکتا ہے اور اسی لیے ابھی وہ سرحد کی خلاف ورزی کرنے کے بعد شور مچا رہا ہے کہ پاکستان مداخلت کر رہا ہے۔

بریگیڈئر (ر) حارث خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کو انتخابات کے بعد زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ملک میں سیاسی جماعتیں آپس میں الجھیں گی جس کا فائدہ طالبان کو ہو گا لیکن افغانستان میں اگر امن رہے گا تو اس کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی نے افغانستان کے انتخابات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی دوبارہ کامیاب ہو گئے ہیں تاہم وہاں ایک بحران ہے اور ہارے ہوئے امیدوار ان انتخابی نتائج کو ماننے سے انکاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی، فردوس عاشق

انہوں نے کہا کہ طالبان موجودہ انتخابات کے پہلے ہی مخالف تھے اور وہ موجودہ نظام کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔ اشرف غنی پورے افغانستان سے صرف 9 لاکھ ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے ہیں اور ٹرن آؤن بہت کم ہے جو طالبان کے حق میں جا سکتا ہے۔

عامر ضیا نے کہا کہ وطن عزیز میں زندہ آباد اور مردہ آباد کی سیاست زوروں پر ہے، نیب کی کارروائیوں پر کہیں واہ واہ اور کہیں ہائے ہائے کی آوازیں آ رہی ہیں۔نعرے عروج پر ہیں۔ پرویز مشرف کو دی جانے والی سزا میں الفاظ کے استعمال پر بھی سوشل میڈیا پر ہنگامہ آرائی ہے۔ راوی انتثار ہی انتشار لکھ رہا ہے۔


متعلقہ خبریں