احسن اقبال کا 6 جنوری تک ریمانڈ منظور



اسلام آباد:احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کا 6 جنوری تک ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

ن لیگی رہنما کو جج محمدبشیر کے روبرو پیش کیا گیا اور نیب کی جانب سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

وکیل صفائی طارق محمود جہانگیری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ہمیں گرفتاری کی وجوہات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ جو گراؤنڈز ہمیں دیے گئے اور جو پڑھے گئے وہ مختلف ہیں۔

احسن اقبال کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پراجیکٹ کا آغاز پیپلز پارٹی کی حکومت میں ہوا اور ان کے مؤکل جانب سے کوئی اپروول نہیں دیا گیا۔ اگر دکھا دیں کہ احسن اقبال نے کوئی اپروول دیا تو مجھے عدالت سے نکال دیں اور 90 روزہ ریمانڈ دیدیں۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مجھ پر اڑھائی ارب کے منصوبے میں چھ ارب کی کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ناروال میں ایک دوسرے منصوبے کی تکمیل میں 16ارب روپے کی لاگت آئی اس منصوبے کا پی سی ون بنا سی ٹی ڈبلیو پی ہوئی ؟ 16ارب روپے کے منصوبے کو پوچھنے والاکوئی نہیں کیونکہ اس کے پیچھے چھڑی تھی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ سے وابستگی پر مجھے گرفتار کیا گیا، یہ گرفتاری مجھے عمران خان کی ناکام حکومت کے خلاف بولنے سے چپ نہیں کروا سکتی۔ اگر مجھے جنرل پرویز مشرف کی سزا کی حمایت کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے تو مجھے یہ سزا قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں 1993 سے ایم این اے ہوں، میرے اثاثے بڑھے نہیں کم ہوئے،  نیب بتا دے 1993 کے بعد میرے اثاثے بڑھے یا کم ہوئے ان کے  پاس زرائع موجود ہیں یہ چیک کر لیں میرے اثاثے کتنے ہی۔

خیال رہے کہ سابق وفاقی وزیر احسن اقبال پر الزام ہے کہ انہوں نے اسپورٹس سٹی تعمیر کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

قومی احتساب بیورو کا مؤقف ہے کہ اسپورٹس سٹی کی تعمیر میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی وزارت بین الصوبائی رابطہ کے زریعہ 20 کروڑ مزید جاری کرائے حالانکہ وزارت نے یہ رقم جاری کرنے کا نہیں کہا تھا کیونکہ منصوبہ صوبے کے پاس تھا۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے صوبائی منصوبے میں مداخلت کی گئی اور اس کے بعد منصوبے کی پی سی ون کو روائز کر کے تین ارب روپے تک پہنچا دیا گیا۔

نیب کو حاصل ثبوتوں سے احسن اقبال کا جرم ثابت ہوتا ہے، شک ہے کہ احسن اقبال ریکارڈ تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں۔

مذکورہ کیس میں ن لیگی رہنما ایک بار نیب کے سامنے پیش ہو کر سوالات کے جواب بھی جمع کرا چکے ہیں۔ احسن اقبال کا مؤقف ہے کہ نیب یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ اسپورٹس سٹی کیوں بنایا گیا۔


متعلقہ خبریں