رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور



لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

جسٹس چوہدری مشتاق نے رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنایا اور 10، 10 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت منظور ہونے پر ان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی شکر گزار ہوں، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ رانا ثنا اللہ کے 6 ماہ تک حراست میں رہنے کا حساب کون دے گا؟

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز ن لیگی رہنما کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے آغاز پر لیگی رہنما کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ دو بار ٹرائل کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔

اے این ایف تھانے سے بائیس کلو میٹر دور روای ٹول پلازہ پر رانا ثناءاللہ کو روکا گیا، انکے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ رانا ثناءاللہ سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر نہیں بنائی گئی۔

اے این ایف پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے۔ منشیات برآمدگی ازخود ایک جرم ہے اور رانا ثناءاللہ سے یہ منشیات برآمد ہوئی ہے۔ ملزم کا جرم ناقابل ضمانت ہے جبکہ نائن سی کے مقدمے میں موت کی سزا ہے۔

عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

انسداد منشیات فورس نے(اے این ایف) نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ کو یکم جولائی کو منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔

رانا ثنااللہ فیصل آباد سے پارٹی اجلا سں شریک ہونے کے لیے لاہور آرہے تھے جب انہیں تحویل میں لے لیا گیا۔ اے این ایف ذرائع کے مطابق منشیات کے اسمگلر نے تفتیش میں ن لیگی رہنما کا نام لیا تھا۔

اے این ایف حکام کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی اور کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں