راؤ انوار 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


کراچی:انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

جعلی پولیس مقابلوں کے اہم کردار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو جمعرات کے روز سخت سیکورٹی میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت پہنچایا گیا۔

نقیب قتل کیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر ذرائع ابلاغ (میڈیا)  کو کوریج کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کو احاطہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

گذشتہ روز گرفتار ہونے والے سابق ایس ایس پی کو بکتر بند گاڑی میں عدالت پہنچایا گیا۔

نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت بند کمرے میں ہوئی جس کے بعد عدالت نے راؤ انوار کو 21 اپریل تک کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ابتداء میں راؤ انوار کو کمرہ عدالت میں جج کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت کے استفسار پر ایس پی انویسٹی گیشن ملیرعابد قائم خانی نے درخواست کی کہ انہیں ملزم کو پیش کرنے کے لئے کچھ وقت دیا جائے۔

عدالت نے پولیس افسر سے پوچھا کہ انہیں کتنا وقت درکار ہے؟ عابد قائم خانی نے جواب دیا کہ وہ ڈی آئی جی لیگل سے بات کرکے آگاہ کریں گے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کی خاتون جج نے اس موقع پرسماعت 30 منٹ کے لئے ملتوی کردی۔

پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ راؤ انوارکوپہلے انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کریں گے۔ اس کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لائیں گے۔

تفتیشی افسرنے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم راؤ انوارکو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے گا۔ تاہم انسداد دہشت گردی عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ راؤ انوار کو پیش کیا جائے۔

عدالت میں ملزم کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے والے جاوید چھتاری ایڈوکیٹ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پولیس نے 30 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی ہے۔

جاوید چھتاری کے مطابق عدالت نے راؤ انوار سے پوچھا کہ آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں؟ جس کے جواب میں ان کے مؤکل نے کہا کہ وہ تفتیش کے تقاضوں سے آگاہ ہیں۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کا مؤقف تھا کہ سیکورٹی خدشات ہیں، اس لئے 30 روز کا ریمانڈ دیا جائے۔

جمعرات ہی کے روز پولیس نے نقیب قتل کیس میں گرفتار ڈی ایس پی قمر احمد سمیت دیگر دس پولیس اہلکاروں کو بھی عدالت میں پیش کیا۔

دریں اثناء راؤ انوار کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کرنے والے سلیم جعفر کو بھی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم کی درخواست ضمانت پرعدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔

احاطہ عدالت میں موجود جرگہ عمائدین کے وکیل پیر رحمان محسود نے اس توقع کا اظہارکیا کہ عدالت راؤ انوار کے خلاف سخت احکامات جاری کرے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ مفرور ایس پی کی گرفتاری کو گرفتاری نہیں کہیں گے۔

نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے متعلق انہوں نے کہا کہ اس پر نقیب کے والد سے بات نہیں ہوئی ہے، آج شام ان سے ملاقات کے بعد فیصلہ کیاجائے گا۔ عدالتی کارروائی پر پیر رحمان محسود نے کہا کہ نقیب کے والد اور ہم سب مطمئن ہیں۔

موقع پر موجود افراد کا کہنا تھا کہ دو ماہ تک مفرور رہنے کے بعد سپریم کورٹ میں اچانک پیش ہونے والے راؤ انوار مطمئن دکھائی دیے۔ وہ ہنستے مسکراتے رہے، ان کے چہرے پر پریشانی کے آثار نہیں تھے۔

گذشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے راؤ انوار کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کراچی پولیس کے افسر آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی جے آئی ٹی قائم کی تھی۔


متعلقہ خبریں