ہواوے کا جی میل اور یوٹیوب کا متبادل تیار کرنے کا فیصلہ

ہواوے کا جی میل اور یوٹیوب کا متبادل تیار کرنے کا فیصلہ

ہواوے کے موبائل پر گوگل میڈیا سروس ختم ہو جانے کے بعد بھی اس کی مقبولیت میں فرق نہیں پڑا، اب اس نے متبادل نظام تیار کر کے گوگل کی اجارہ داری کے خاتمے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق چینی کمپنی دیگر اقدات کے علاوہ جی میل اور یوٹیوب کا متبادل لانے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث امکان ہے کہ ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں کے نئے موبائل پر جی ایم ایس نہیں چل سکے گا اس لیے کمپنی اپنا نظام تیار کر رہی ہے۔

جی ایم ایس میں جی میل، یوٹیوب، گوگل میپس، نیوی گیشن اور گوگل ڈرائیو شامل ہیں جن کا متبادل تیار کرنا اور اسے صارفین کے لیے قابل قبول بنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔

کمپنی کے کنٹری چیف چارلس پینگ نے اکنامک ٹائمز کو انٹرویو میں بہت سے اہم فیصلوں کا ذکر کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گوگل میپس کے متبادل نیوی گیشن کے علاوہ آن لائن ادائیگی، گیمز، اور پیغامات کے لیے ہواوے کا اپنا نظام ایپس دسمبر کے اختتام پر تیار ہو جائے گا۔

چارلس پینگ نے بتایا کہ وہ 100 سے 150 کے درمیان نئی ایپس مارکیٹ میں لا رہے ہیں تاکہ گوگل کی اجاری داری ختم کی جائے، گوگل ڈرائیو کا متبادل بھی اس میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صارفین کو گوگل میڈیا سروس اور ہواوے میڈیا سروس میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا، اس حوالے سے ماہرین کے ساتھ مل کر ایک مکمل موبائل ایکو سسٹم تیار کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ہواوے میڈیا سروس کے لیے دس لاکھ ڈیولپرز دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے کمپنی نے ایک ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کی ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جی میل اور یوٹیوب کا متبادل تیار کرنے سے زیادہ بڑا چیلنج صارفین کو اسے استعمال کرنے پر تیار کرنا ہے کیونکہ اس وقت یہ دونوں دنیا بھر میں بے حد مقبول ہیں۔

حال ہی میں یہ خبریں منظرعام پر آئی تھیں کہ ہواوے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی نمبر ون کمپنی بننے کے قریب پہنچ چکی ہے۔


متعلقہ خبریں