2019 خیبرپختونخوا کے لیے کیسا رہا؟


پشاور: 2019 خیبر پختونخوا (کے پی) کے لیے ایک تاریخ ساز سال ثابت ہوا کیونکہ یہاں پیش آنے والے متعدد واقعات قومی سطح پر موضوع بحث رہے۔

سال دو ہزار انیس خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوا جب فاٹا انضمام کے بعد جولائی کے انتخابات میں پہلی بار 21 قبائلی نمائندے صوبائی اسمبلی کا حصہ بن گئے اور اسمبلی کا حجم 145 تک پہنچ گیا، اسی سال قبائلی اضلاع میں انگریز دور کے کالے قانون ایف سی آر کی جگہ پولیس اور عدالتی نظام نے لے لی۔

چار سالہ مدت کے اختتام کے بعد 28 اگست 2019 کو صوبہ میں لوکل گورنمنٹ کا نظام احتتام پذیر ہوا۔

افغانستان کے ساتھ 24 گھنٹے تجارت کے لیے طورخم بارڈر کھل گیا تو ساتھ ہی صوبہ میں بدھا کے آثار قدیمہ کے لیے مذہبی سیاحت میں تیزی دیکھنے میں آئی۔

سال 2019 میں دس سال سے زیر التوا خیبرپختونخوا ہائیڈل پراجیکٹس سے بجلی کی پیداوار شروع ہوئی جس کی بدولت 71 میگا واٹ کی بجلی نیشنل گریڈ میں شامل کی گئی۔

2019 میں ہی 9 سال بعد کے پی میں نیشنل گیمز کا کامیابی سے انعقاد ہوا جس نے صوبہ میں قیام امن کا موثر پیغام دیا۔

سال دو ہزار انیس کے دوران ڈینگی وائرس کی وبا نے ایک بار پھر پشاور اور دیگر اضلاع کو لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث 6 ہزار سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہوئے۔

دوسری جانب کوہستان میں مسافر بس کھائی میں گرنے کا سانحہ بھی اسی برس رونما ہوا جس میں 35 افراد لقمہ اجل بنے۔

جون کے مہینے میں شمالی وزیرستان میں قائم خڑ کمر چیک پوسٹ پر مبینہ حملہ بھی قومی سطح پر موضوع بحث رہا۔

سال دوہزار انیس میں بھی خیبرپختونخوا میں دو عیدوں کی روایت برقرار رہی اور حکومت تمام کوششوں کے باوجود یہ روایت نہ توڑ سکی۔

سال 2019 میں خیبر پختونخوا میں سیاسی سرگرمیوں کے تناظر میں پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو متحرک ترین سیاست دان رہے، انہوں نے تین دفعہ صوبے کا دورہ کرکے جلسے منعقد کیے۔

دوسرے نمبر پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) صوبہ بھر میں متحرک رہی، اس جماعت نے پشاور میں ملین مارچ سے اپنی تحریک کا آغاز کیا اوراسلام آباد مارچ کی بنیاد رکھی۔


متعلقہ خبریں