2019: پنجاب میں ’جرائم کا سال‘

2019: پنجاب میں ’جرائم کا سال‘

لاہور: قتل، اغوا، ڈکیتیوں اور چوریوں کے باعث 2019 میں بھی آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب جرائم کا گڑھ بنا رہا۔

پولیس پنجاب کو 2019 میں بھی محفوظ نہ بنا سکی، صوبے میں سال کے دوران پینتیس سو چورانوے قتل کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

اقدام قتل کے ستانوے سو پچانوے اور لڑائی جھگڑے کے تیرہ ہزار چالیس واقعات رونما ہوئے، اغوا کی تیرہ ہزار تین سو وارداتیں، اغوا برائے تاوان کے چھہتر کیسز شہریوں کے لیے خوف کی علامت بنے۔

جرائم پیشہ عناصر نے شہریوں کو کروڑوں کی املاک سے محروم کیا، ڈکیتی کی پندرہ ہزار بیس، گاڑی چھیننے اور چوری کی بائیس ہزار دو سو اور مویشی چوری کے چھ ہزار واقعات سامنے آئے۔

ان خوفناک اعداد وشمار کے باوجود وزیر قانون پنجاب بشارت راجہ امن و امان کی صورتحال سے مطمئن ہیں، پولیس حکام بھی جرائم میں اضافے کا سبب بروقت اور زیادہ ایف آئی آرز کے اندراج کو گردانتے ہیں۔

متعلقہ حکام کی ان وضاحتوں کے برعکس اہل پنجاب رواں سال بھی میں بھی مال و جان کا تحفظ نہ ملنے پر خوف کے سائے تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور رہے۔

جرائم کی بڑھتی شرح پر جرائم کم نہ ہونے پر شہریوں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ پورا صوبہ علاقہ غیر میں بدلے حکام کو پولیس اصلاحات کے دعووں کو عملی جامہ پہنانا ہو گا۔


متعلقہ خبریں