مدرسے میں زیادتی کا نشانہ بننے والے بچے کیلئے مدد آن پہنچی

پنجاب میں رواں سال بچوں سے زیادتی کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ

مانسہرہ: مدرسے میں مبینہ طور پر 100 سے زائد مرتبہ زیادتی کا نشانہ بننے والے بچے کی تیمار داری کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ہزارہ مظہر الحق کاکا خیل اسپتال پہنچ گئے۔

انہوں نے بچے کے علاج کے تمام تر اخراجات خود اٹھانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

ڈی آئی جی ہزارہ کا کہنا تھا کہ بچے سے زیادتی میں ملوث پانچ معاون ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں اور غیر رجسٹرڈ مدرسے کو سیل بھی کردیا گیا ہے۔

مظہر الحق کاکا خیل نے مزید کہا کہ مرکزی ملزم قاری شمس الدین کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ڈی آئی جی نے اسپتال میں بچے کے والد کو یقین دہانی کرائی کہ مرکزی ملزم کو جلد گرفتار کرکے عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں : مانسہرہ بچہ زیادتی کیس: ملزم شمس الدین کا جسمانی ریمانڈ منظور

دوسری جانب مانسہرہ میں بچے سے ہونے والی مبینہ زیادتی مرکزی ملزم شمس الدین کے سرکاری اسکول کے استاد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع ہم نیوز کے مطابق ملزم گورنمنٹ ہائی اسکول ٹھاکر میرا میں معلم ہے۔

اس اطلاع کے بعد خیبرپختونخوا کا محکمہ تعلیم بھی حرکت میں آگیا ہے اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(ڈی ای او) مانسہرہ نے  جنسی زیادتی کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کیے جانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

اس ضمن میں مشیر تعلیم کا کہنا ہے کہ الزام ثابت ہونے کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کوہستان کے رہائشی 10 سالہ بچے سے مانسہرہ کے ایک مدرسے میں استاد کے مبینہ طور پر 100 سے زائد مرتبہ زیادتی کیے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

بچے کی حالت انتہائی غیر ہونے پر اسے اسپتال لایا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں