پاکستان کا قرض کم ہو کر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد رہ گیا، آئی ایم ایف


اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز(آئی ایم ایف) کے مطابق پاکستان کا قرض(بشمول ضمانتی و انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ) مجموعی ملکی پیداوار( جی ڈی پی) کے 88 فیصد سے کم ہوکر 84.7 فیصد رہ گیا ہے۔

رواں ماہ کے کے آخری ہفتے میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019-20 کے پہلے پانچ ماہ میں حکومت نے اخراجات کم  اور محصولات کی وصولی میں اضافہ کیا جو قرض میں کمی کا سبب بنا جبکہ صوبائی حکومتوں نے بھی اخراجات میں کمی کی۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کا 0.6 فیصد کا بنیادی سرپلس اور 0.6 فیصد کا مجموعی خسارہ سامنے آیا۔ اس دوران درآمدات میں کمی کی وجہ سے کسٹمز کی رسیدوں اور دیگر بیرونی شعبوں سے متعلق ٹیکسز میں مشکلات کا سامنا رہا۔

آئی ایم ایف کے مطابق وفاقی سطح پر محصولات جمع کرنے کی شرح امید سے کافی کم رہی جو جی ڈی پی کے 2 فیصد تھی۔

مالی سال 2019 میں بجٹ میں جی ڈی پی کا 3.5 فیصد اور مجموعی طور پر 8.9 فیصد خسارہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہدف بالترتیب 0.8 فیصد اور 7 فیصد طے کیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کے لائسنسز کی تجدید، سرکاری اثاثوں کی فروخت اور ایمنسٹی اسکیم سے جی ڈی پی میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 2020 کے آغاز پر نافذ ٹیکس پالیسی کے اقدامات کے نتیجے میں ایف بی آر کے ذریعے جمع شدہ ٹیکس کے گھریلو حصے میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔


متعلقہ خبریں