ملک گیر مظاہروں کے باعث بھارتی معیشت بری طرح متاثر


دہلی : بھارت میں شہریت کے قانون میں ترمیم کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن کے منفی اثرات اب معیشت پر بھی ظاہر ہونے لگے ہیں۔

انٹرنیٹ کی بندش سے 13 ارب ڈالر کا نقصان

عالمی خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ان مظاہروں کے باعث حکومت نے موبائل فون کمپنیوں کو انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی وجہ سے انہیں روزانہ 82 لاکھ ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال بھارت میں انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ملک کو 13 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

آگرہ ٹورزم ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے صدر سندیپ ارورا نے بتایا کہ انٹرنیٹ بلاک کرنے کے باعث سفر و سیاحت 56 سے 60 فیصد تک متاثر ہوئی ہے۔

تفصیل پڑھیں : بھارت میں متنازعہ بل پر مظاہرے، کاروباری مراکز بند

رائٹرز کے مطابق بھارت میں پر تشدد احتجاج کا دائرہ ہر نئے روز کے ساتھ پھیلتا جا رہا ہے اور آسام، بنگال اور دہلی سے ہوتا ہوا بھارت کے کاروباری مرکز سمجھے جانے والے شہر ممبئی تک پہنچ چکا ہے۔

مظاہرے شروع ہونے پر ریاست اتر پردیش کے 18 اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا گیا، ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ایک گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ سروسز بند کرنے سے تین لاکھ 50 ہزار ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔

اس وقت بھارت، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور، کینیڈا اور تائیوان نے اپنے شہریوں کو سفری تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو وہ بھارت کے سفر سے احتراز کریں یا مظاہروں والے علاقوں میں جاتے ہوئے بہت احتیاط کا مظاہرہ کریں۔

سیاحت میں بڑی کمی

رائٹرز کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہروں کے باعث بھارت کی سیاحت کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے، کم از کم 7 ملکوں نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے کے حوالے سے سفری تنبیہ جاری کی ہے۔

بھارتی حکام کا اندازہ ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تقریباً دو لاکھ مقامی اور غیرملکی سیاحوں نے تاج محل کو دیکھنے کا پروگرام موخر کیا ہے۔

تاج محل کے قریبی پولیس تھانے کے ایک افسر دنیش کمار کا کہنا ہے کہ گزشتہ دسمبر کے مقابلے میں رواں ماہ اس تاریخی عمارت کا نظارہ کرنے والوں کی تعداد میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی اور غیرملکی سیاح پولیس کنٹرول روم میں فون کر کے صورتحال کا پوچھتے ہیں اور زیادہ تر یہاں آنے کا ارادہ ترک یا موخر کر دیتے ہیں۔

تاج محل کی تاریخی عمارت بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش میں موجود ہے، حالیہ مظاہروں کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں اسی ریاست میں ہوئی ہیں۔

یورپ سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنا بیس روزہ سیاحتی سفر مختصر کر کے واپس جا رہے ہیں۔

ایک ریٹائرڈ بینکر ڈیو میلیکن نے کہا کہ ہم سکون اور سست رفتاری سے سفر کرنے والے لوگ ہیں، اخباروں کی سرخیوں نے بہت تشویش کا شکار کر دیا ہے اس لیے ہم اپنے طے شدہ وقت سے پہلے واپس لوٹ جائیں گے۔

بھارتی شہر آگرہ میں موجود تاریخی عمارت تاج محل کے دیکھنے کے لیے ہر سال 64 لاکھ سیاح یہاں کا سفر کرتے ہیں جس سے بھارت کو صرف داخلہ فیس کی مد میں سالانہ ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جموں میں انٹرنیٹ بحال کرانے کے لئے احتجاجی مظاہرے

تاج محل کے قریب واقع بڑی ہوٹلوں کے مینیجرز کا کہنا ہے کہ آخری وقت میں سفر کا ارادہ ترک کرنے والوں کی وجہ سے کاروبار کو بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ریاست آسام میں صورتحال

اس وقت جبکہ بھارتی معیشت سست رفتاری کا شکار ہو چکی ہے اور اس کی سالانہ شرح نمو صرف 4.5 فیصد رہ چکی ہے جو چھ سال کے دوران سب سے کم ہے۔

آسام ٹورزم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کے سربراہ جیانتا مالا بروہا نے رائٹرز کو بتایا کہ ان کی ریاست دنیا میں ایک سینگ والے گینڈوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں صرف دسمبر کے دوران اوسطاً 5 لاکھ سیاح آیا کرتے تھے لیکن حالیہ مظاہروں اور مختلف ممالک کی سفری تنبیہوں کے باعث ان میں 90 فیصد تک کمی آ چکی ہے۔


متعلقہ خبریں