جماعت اسلامی بھی وسط مدتی انتخابات پر غور کرنے لگی

حکومت اب چلنے کے قابل نہیں رہی، سراج الحق

جماعت اسلامی بھی اگلے سال وسط مدتی انتخابات پر غور کرنے لگی

لاہور: جماعت اسلامی کے تین روزہ مرکزی شوریٰ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بعد جماعت اسلامی نے بھی 2020 سے امیدیں وابستہ کر لیں۔

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح درمیانی مدت کے انتخابات کے مطالبے پر غور کرنے لگی ہے۔

اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے کچھ رہنماؤں نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ساتھ مشاورت کی تجویز بھی پیش کی۔

بعد ازاں مختلف رہنماؤں کو 2020 کے وسط مدتی انتخابات کیلئے تنظیم سازی کا کام سونپ دیا گیا۔

سراج الحق کی پریس کانفرنس

اجلاس کے خاتمے کے بعد جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کرکردگی جانچنے کے لیے 15 ماہ بہت ہیں، جماعت اسلامی نے 2020 کیلئے اسلامی نظام کا منصوبہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام سے نہ پاکستان ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی عوام، تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے احتساب کو ہی مذاق بنا دیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیب کے پر کاٹنے اور دانت نکالنے کی کوشش کی ہے، اس ادارے کو تمام جماعتوں نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اب چلنے کے قابل نہیں رہی، مصنوعی اکثریت کے باعث اس کی کمزوری واضح ہے، لوگ ووٹ دیتے ہیں لیکن بعد میں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ  چند وزیروں اور مشیروں کی زندگی میں تبدیلی آئی لیکن عوام پس گئے، حکومت نے 70 لاکھ افراد کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں پہلی بار کھانے کی چیزوں میں 16.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، تمام ادارے عوام کو فتح کرنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سرحد پر میزائل نصب کر رہا ہے اور ہمارے ادارے آپ میں دست و گریباں ہیں۔


متعلقہ خبریں