اشرافیہ نے وسائل کھائے اور ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا، سینیٹر رضا ربانی

صدر مذاکرات میں کردار ادا نہیں کر سکتے، فوری اصلاح نہ کی تو تباہی کے سوا کچھ نہیں، رضا ربانی

فوٹو: فائل


کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے اعتراف کیا ہے کہ اشرافیہ نے وسائل کھائے اور ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے ٹریڈ یونینز اورکافی ہاؤس کلچر کا خاتمہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہیں ریاستی جبر کیا گیا تو کہیں کرپشن کے ذریعے لوگوں کو خریدا گیا۔

امریکہ کا سی پیک سے متعلق بیان اشتعال انگیز ہے, سینیٹر میاں رضا ربانی

ہم نیوز کے مطابق وہ ڈاکٹر ریاض شیخ کی تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے تھے جو آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات اور ٹریڈ یونینز کے رہنماؤں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں تاریخ کو قلمبند نہیں کیا گیا اور جب بھی تاریخ لکھی گئی تو وہ ریاست کے حکم کے تحت لکھی گئی۔ انہوں نے صاحب کتاب کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کو محفوظ کرنے میں ڈاکٹر ریاض شیخ کی کاوش قابل ستائش ہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی استفسار کیا کہ آخر کیوں نصاب سے بھگت سنگ کا نام اور باب نکال دیا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ آج کی نصابی کتب میں جمہوریت کا باب ہی نہیں ہے۔

بانی پاکستان محمد علی جناح کے اے ڈی سی رہنے والے مرحوم میاں عطا ربانی کے صاحبزادے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ریاست کا موجودہ ذہن آج نہیں بنا بلکہ قائداعظم کی وفات کے بعد ہی بن گیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ باقاعدہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صوبائی خودمختاری کو ختم کیا گیا اور جمہوریت کو توڑنے و مروڑنے کی کشمکش چلتی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایوب خان کے خاتمے میں طلبہ یونینز، ٹریڈ یونینز اور مزاحمتی سیاست کا اہم کردار تھا کیونکہ اس وقت ان کا چلن تھا اور رواج تھا۔

18ویں ترمیم کو واپس لینے کے نتائج انتہائی خطرناک ہونگے،رضا ربانی

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ریاست نے طلبہ تنظیموں پر پابندی لگائی تو سول و ملٹری بیوروکریسی نے اس پابندی کو جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں نے رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر کام کیا مگر ریاست کو یہ بات پسند نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سیاسی جلسوں میں کرائے کے غنڈے بھیجے جاتے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ تنظیمیں برقرار ہوتیں تو آج کا پاکستان بہت مختلف ہوتا۔

پی پی پی کے مرکزی رہنما نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زبان پر بننے والا تنازعہ آگے چل کر معاشی تنازعے میں ڈھلا اور پھر بنگلہ دیش معرض وجود میں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حب الوطنی کے سرٹیفکیٹس جاری نہیں ہونے چاہئیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے ملکی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملک کو عرب کلچر کی طرف دھکیلا گیا حالانکہ میرا کلچر انڈس کلچر ہے مگر ریاست نے باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارا کلچر ختم کیا۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ انگریز سامراج کے سکھائے ہوئے تقسیم اور حاکمیت کے فلسفے پر عمل درآمد جاری رہا اور ملکی وسائل کو اشرافیہ نے ہڑپ کیا۔

پارلیمنٹ کا لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، ایوان صدر کو ارڈیننس فیکٹری بنا دیا گیا ہے، رضا ربانی

ڈاکٹر ریاض شیخ کی تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے استفسار کیا کہ اگر 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبے اپنا نصاب ترتیب دیتے ہیں تو اس میں اشرافیہ کو کیا مسئلہ ہے؟


متعلقہ خبریں