پاکستان کا اصلاحاتی پروگرام درست سمت میں گامزن قرار


کراچی: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام کو درست سمت (رائٹ ٹریک) پر گامزن قراردیا ہے۔

پاکستان کا قرض کم ہو کر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد رہ گیا، آئی ایم ایف

ہم نیوز نے خزانہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی سے متعلق پہلا جائزہ لینے کے بعد آئی ایم ایف نے تسلیم کیا ہے کہ اصلاحاتی پروگرام کے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

اس ضمن میں تیارکردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کا ماحول بہتر اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افراط زر میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کردار کو بھی مناسب قرار دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ کن پالیسی پر عمل درآمد شروع ہونے سے پاکستان کی معیشت کے مسائل حل اور مالی استحکام کا آغاز ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت تسلیم کرتی ہے کہ معاشی سرگرمی اور نمو کو بحال کرنے کے لیے خاص طور پر سرکاری اداروں (ایس ای ای) کے سیکٹر میں ادارہ جاتی اصلاحات کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

ترجمان وزارت خزانہ کے حوالے سے ہم نیوز نے بتایا ہے کہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں جاری کھاتوں کے خساروں میں دو اعشاریہ چار فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ ملکی درآمدات میں 23 فیصد کمی آئی ہے۔

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ بہتر پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکس وصولی دوگنی ہوگئی ہے اور گردشی قرضہ کم ہو کر دس ارب روپے ماہانہ ہو رہا ہے جب کہ مالی سال 2019 کے جولائی میں ماہانہ گردشی قرضہ 38 ارب روپے تھا۔

ہم نیوز نے وزارت خزانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاور سیکٹر مالی سال 2020 میں 250 ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کرے گا۔ نئے پاکستان کی ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 20 سے 30 ارب روپے کی اضافی رقم جاری کی جائے گی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی میں کمی کا عندیہ دے دیا

ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ برآمد کنندگان کو ایکسپورٹ پیکج کے تحت 200 ارب روپیے کی امداد فراہم کی جائے گی جس سے ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔


متعلقہ خبریں