عالم اسلام کے حکمران مسلمانوں کے نہیں مغرب کے نمائندے ہیں، سراج الحق


لاہور:امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عالم اسلام کے حکمران مسلمانوں کے نہیں بلکہ مغرب کے نمائندے ہیں۔

منصورہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور مودی نے مل کر اعلان کیا ہے کہ ہم نے ریڈیکل اسلام سے لڑنا ہے۔عالم اسلام کے حکمران مودی کو میڈلز دے رہے ہیں۔ اسلامی ممالک مودی کیساتھ  تجارت  کررہے ہیں اور اسے مندر کھولنے کی دعوت دے رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو بہت بڑا چیلنج درپیش ہے، ہمارے وسائل اور زمین پر مغرب کا قبضہ ہے۔آج کشمیر کا مسئلہ درپیش ہے، کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیریوں کا نہیں انسانوں کا مسئلہ ہے۔یہ صرف پاکستان نہیں عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری 72 سالوں سے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ ہم نے اور عالم اسلام نے کشمیریوں کی مدد کا حق ادا نہیں کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 5 ماہ سے کرفیو اور ظلم و جبر جاری ہے۔کشمیر میں لاکھوں نوجوانوں جیل اور ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو یہی اقوام عالم ان کی فوری مدد کو پہنچتا۔ دنیا میں مسلمانوں کے کوئی حقوق نہیں مگر مچھلیوں اور جانوروں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیر اعظم نے اسمبلی فلور پر کہا کہ مودی میرا فون نہیں سن رہا۔ مودی کے الیکشن کی کامیابی پر وزہر اعظم نے مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کی تھی۔ یوں لگ رہا ہے جیسے مسئلہ حل ہوگیا، حکومت ہمیشہ کیلئے کشمیر کا مسئلہ دفن کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں کشمیر کیلئے جلسہ بھی نہیں کرنے دیا گیا۔ روشنیاں بند کی گئیں، میڈیا پر قدغنیں لگائی گئیں، ہمارے ورکرز کو گرفتار کیا گیا۔جماعت اسلامی کشمیر کے مسئلہ پر خاموش نہیں ہوئی۔ وہ دن ضرور آئے گا جب کشمیر آزاد ہو گا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا میں ٹیپو سلطان بننا چاہتا ہوں، مگر 27 ستمبر کی تقریر کے بعد حکومت خاموش ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نے بازو پر کالی پٹی باندھی مگر یہ حکمت عملی کام نہ آسکی۔

حکمران جماعت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکومت 15 مہینے گزار چکی ہے مگر یہ مدت حکومت کیلئے ماتم ہے۔ 15 مہینے ناکامی کے مہینے ہیں۔حکومت عوامی توقعات پر پورا نہیں اتری۔

انہوں نے کہا کہ نئے سال کے آغاز میں بھی پٹرول، سبزی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔کاش حکومت مہنگائی کے بجائے روپے کی قدر میں اضافہ کرتی۔ناکامیوں اور نامرادیوں کی ا یک داستان ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں حکومت نے ایک اور مہنگائی کا سونامی لانے کا اعلان کیا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا تھا کہ ہم این آر او نہیں دیں گے مگر مسلسل این آر او دیے جارہی ہے۔ نیب آرڈیننس میں ترمیم کی جارہی ہے۔گھبرانا نہیں ہے کا لفظ اب مذاق بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بجلی نہیں ہے، لوگ مر رہے ہیں مگر حکومت کہتی ہے گھبرانا نہیں ہے۔ 50 لاکھ لوگوں کو گھر دینے کی بات ہوئی مگر لوگ تو گھروں سے ہی محروم ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ پرانا پاکستان ہی واپس کردیں نیا پاکستان سب نے چکھ لیا ہے۔ آج وہ بھی پریشان ہیں جنہوں نے اس حکومت کو عوام پر مسلط کیا تھا۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں آپ لوگوں نے عوام کو کیا دیا۔ چار بار پنجاب کے آئی جی کو تبدیل کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ میں پولیس آفیسرز کو بھی تبدیل کیا گیا۔

امیر جاعت اسلامی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں فیصلے نہیں ہو رہے ہیں، سینیٹ کا اجلاس ہی نہیں بلایا جا رہا ہے۔ پہلے کابینہ میں فیصلے ہوتے تھے اب وہ بھی نہیں ہورہے۔ حکومت کا مرغی اور کٹوں کی طرف دھیان جارہا ہے۔ کیا آپ مرغی کی گردن پر سوار ہو کر معیشت چلانا چاہتے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے ٹک ٹاک گرل حریم شاہ کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک خاتون موبائل میں مختلف ویڈیوز رکھنے کا دعویٰ کرتی ہے تو حکومت اس پر خاموش ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب اسلامی انقلاب آ کر رہے گا۔ لوگوں نے شہزادوں،  خانزادوں اور نوابوں کو دیکھ لیا ہے۔ ان کی وجہ سے سبز پاسپورٹ کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا ہے۔ ہم نے اس ملک اور سبز پرچم کو پھر سے اٹھانا ہے۔جماعت اسلامی ایک پاکستان اور خوشحال پاکستان بنائے گی۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی جب خیبر پختونخواہ میں حکومت میں تھی تو ہم نے معیشت کو بہتر کر دیا۔ آج پشاور بی آر ٹی پر سال گزر گئے مگر کام مکمل نہیں ہورہا ہے۔


متعلقہ خبریں