کراچی: سگ گزیدگی میں اضافہ، جناح اسپتال میں ایک دن کے اندر 115 متاثرین لائے گئے

کراچی: کلفٹن میں آوارہ کتے نے دوبچوں سمیت پانچ افراد کو کاٹ لیا

کراچی: شہر قائد میں سگ گزیدگی (کتے کے کاٹنے) کے واقعات میں کمی نہیں آسکی ہے اوراس حوالے سے تمام حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ اس بات کی تصدیق اس وقت ایک مرتبہ پھر ہوئی جب سرکاری اسپتال کی سینئر ڈاکٹر نے دعویٰ کیا کہ صرف ایک دن میں ایک اسپتال میں سگ گزیدگی (ڈاگ بائٹ) کے 115 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شہریوں کو کتے کے کاٹنے کے واقعات کی گونج

ہم نیوز کے مطابق کراچی کے بڑے سرکاری اسپتال جناح اسپتال کی سینئرایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا ہے کہ ایک دن میں سگ گزیدگی کے 115 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اسپتال سے انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ شہر قائد کے ایک علاقے سے سگ گزیدگی کے ایک دن میں پانچ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 16 سالہ مائنہ، دس سالہ ممتاز، پانچ سالہ سنگیتا، 27 سال شہریار اور 40 سالہ کاجل کو نارتھ کراچی کے علاقے میں آوارہ کتوں نے کاٹ کر زخمی کیا جس کے بعد متاثرہ افراد کو علاج معالجے کے لیے جناح اسپتال لایا گیا۔

جناح اسپتال کی سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ جتنے افراد بھی اسپتال لائے گئے انہین اینٹی ریبیز ویکسین دے دی گئی ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دس نومبر 2019 کو جناح اسپتال میں نوری آباد کے رہائشی 18 سالہ ذاکر خان نے دم توڑ دیا تھا۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کا اس وقت کہنا تھا کہ ذاکر خان کو تین ماہ قبل کتے نے کاٹا تھا لیکن اس نے اینٹی ریبیز ویکسین نہیں لگوائی تھی جس کے بعد اسے 9 نومبرکو طبیعت زیادہ خراب ہونے پر اسپتال لایا گیا جہاں وہ ایک دن بعد ہی زندگی کی بازی ہار گیا۔

ہم نیوز کے مطابق جناح اسپتال میں ذاکر خان سے ایک ہفتے قبل بھی سرجانی ٹاؤن کے رہائشی محمد سلیم نے زندگی کی بازی ہاری تھی۔

15 نومبر 2019 کی ایک میڈیا رپوٹ میں بتایا گیا تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں دس ماہ کے دوران ایک لاکھ 86 ہزار 579 افراد کتوں کے کاٹنے کا شکار ہوئے جن میں سے 22 افراد اپنی جان کی بازی بھی ہار گئے۔

کراچی: آوارہ کتوں کے کاٹنے میں کمی نہیں آئی، حکومتی دعوے دکھاوا ثابت

شہر قائد میں واقع سول اسپتال، عباسی شہید اسپتال، قطر اسپتال، لیاقت نیشنل اسپتال، آغا خان میڈیکل اسپتال، ضیا الدین اسپتال، انڈس اسپتال اور دیگر سرکاری و نجی اسپتالوں میں گزشتہ دس ماہ کے دوران کتنے مزید متاثرین کو لایا گیا؟ کے اعداد و شمار دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال کی سنگینی کا درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں