رانا ثنااللہ سے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب: نیب میں پیشی کی اندرونی کہانی

پی ڈی ایم کی تحریک حکومت کے خاتمے پرختم ہوگی، رانا ثنا اللہ

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ سے نیب نے گزشتہ 20 سال کے دوران خریدی گئی جائیدادوں کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ نیب لاہور نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ 2001 سے 2018 کے درمیان رانا ثنا اللہ کے اثاثوں میں جو اضافہ ہوا، اس کے ذرائع کیا ہیں؟

ہم نیوز کو اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب لاہور میں جب پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما پیش ہوئے تو ان سے 14 سوالات پوچھے گئے۔ اس سلسلے میں انہیں پرفامہ بھی دیا گیا۔

عمران خان جانتے ہیں مجھ پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا گیا، رانا ثنا اللہ

انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو رانا ثنا اللہ کی نیب لاہور میں پیشی کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر قانون پنجاب سے دریافت کیا گیا کہ ایڈن ہاؤسنگ کے ریاست ڈوگر، رانا اعجاز کی ہاؤسنگ اسکیم پالم سٹی اور حاجی سلامت سے ان کے مالی تعلقات کی نوعیت کیا ہے؟

نیب لاہور کے حکام نے رانا ثنا اللہ سے استفسار کیا کہ گزشتہ 20 سال کے دوران انہوں نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے نام پر جو جائیدادیں خریدیں ان کی تفصیلات فراہم کریں۔

ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی سے معلوم کیا گیا کہ فیصل آباد میں 24 مرلے کا کمرشل پلاٹ اور بنک آف پنجاب میں ان کے شئیرز کی سرمایہ کاری کے ذرائع کیا ہیں؟

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ نیب لاہور کے حکام نے پیشی کے دوران ن لیگی رہنما سے پوچھا کہ بیرونی ممالک سے انہیں جو ترسیلات زر وصول ہوئیں ان کے ذرائع بتائیں اوراس سے بھی آگاہ کریں کہ ان کے اور ان کے اہل خانہ کے نام پر اندرون و بیرون کتنے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ سے نیب لاہور کے حکام نے معلوم کیا کہ فیصل آباد میں موجود چھ جائیدادوں کے ذرائع آمدن بتائیں اور اپنے و اہل خانہ کے تمام بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کریں۔

پنجاب کے سابق وزیر قانون سے دریافت کیا گیا ہے کہ وہ نیب کو لاہور میں موجود لا چیمبر، ڈی ایچ اے کے دو گھروں، آٹھ کنال اراضی، رحمان گارڈن کی چار دکانیں، موجود سونے اور لینڈ کروزر کی تفصیلات سے بھی آگاہ کریں۔

ہم نیوز کے مطابق نیب نے سابق صوبائی وزیر قانون راناثنا اللہ کو تین بجے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ہونے والی تفتیش کے سلسلے میں طلب کیا گیا تھا۔

ن لیگی رہنما کے خلاف فیصل آباد میں انڈر پاس کا نقشہ تبدیل کرانے کے الزام پر بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

رانا ثناء اللہ ابھی بھی ملزم ہیں، شہریار آفریدی

ہم نیوز کے مطابق ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے فیصل اباد میں انڈر پاس کا نقشہ تبدیل کرواکہ من پسند افراد کو فائدہ پہنچایا تھا۔

رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ حال ہی میں منشیات اسمگلنگ کیس میں ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں