ٹیکنالوجی کے تین شعبے جو 2020 میں انسانی زندگی بدل دیں گے


2020 کے دوران ٹیکنالوجی کے حوالے سے حیرت انگیز تبدیلیوں کا بھرپور امکان موجود ہے، اس ترقی کے باعث انسانی زندگی پر بہت اہم اثرات مرتب ہوں گے۔

ویسے تو بے شمار ایجادات پر کام ہو رہا ہے تاہم تین بنیادی شعبے ایسے ہیں جو موجودہ سال کے دوران انسانی زندگی کے بعض پہلوؤں کو انقلابی انداز میں بدل دیں گے۔

مصنوعی ذہانت

اس وقت ہر اسمارٹ ایپلی کیشن میں کسی نہ کسی حد تک مصنوعی ذہانت کارفرما ہے، گوگل اسسٹنٹ اور ایپل کا سری سافٹ ویئر اس کی بہترین مثالیں ہیں۔ دونوں کمپنیاں اس حوالے سے مزید بہتری لا رہی ہیں اور یہ سلسلہ 2020 کے دوران بھی جاری رہے گا۔

اسی طرح ایمازون کا الیکسا بھی بہت تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔ اب تک الیکسا کے لیے 100 ایم بی ریم کے علاوہ اچھا پراسیسر چاہیئے ہوتا تھا لیکن اب صرف ایک ایم بی اور عام پراسیسر پر بھی یہ سافٹ ویئر چل جاتا ہے۔

ایمازون کا دعویٰ ہے کہ مصنوعات میں الیکسا کو شامل کرنے سے صرف آواز کے ذریعے بہت سے کام ہو سکتے ہیں جن میں بلب بند کرنا، تھرموسٹیٹ کی حدود متعین کرنا اور دیگر بے شمار کام شامل ہیں جن کے لیے ہاتھ کے بجائے زبان کا استعمال ہی کافی ہو گا۔

مئی 2020 گوگل اسسٹنٹ 2.0 سامنے آ رہا ہے جو، کمپنی کے مطابق، نہ صرف آپ کے سوال کا جواب دے گا بلکہ وہ آپ کی بات پہلے سے ہی سمجھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو گا۔

گوگل اور ایمازون اپنے اپنے سافٹ ویئرز کی سننے کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ ہوا کی سنسناہٹ اور قدموں کی چاپ کو بھی بھانپ سکیں گے۔

فائیو جی

2020 فائیو جی کا سال سمجھا جا رہا ہے، اس دوران پورے امریکہ میں یہ کام کر رہا ہو گا، اسے سپورٹ کرنے والے موبائل سیٹ بھی سستے ہو رہے ہیں جس کے باعث یہ ٹیکنالوجی عام آدمی کی رسائی میں ہو گا۔

اندازہ ہے کہ فائیو جی انسانی زندگی کو پوری طرح تبدیل کر دے گی، اس کی بدولت مشینیں ایک دوسرے کے ساتھ آسانی سے رابطہ کر سکیں گی، ڈرائیور کے بغیر گاڑیاں اسی رابطے کے باعث تصادم سے بچ پائیں گی۔

انٹرنیٹ آف تھنگز

اسے مختصر الفاظ میں آئی او ٹی بھی کہا جاتا ہے اور اس میں آلات اور مصنوعات میں ہر جگہ انٹرنیٹ داخل ہو جائے گا۔

سیکیورٹی کیمرہ، ویکیوم کلینر اور تالوں سے لے کر دیگر تمام مصنوعات میں انٹرنیٹ کا عنصر پوری طرح حاوی ہو جائے گا۔

ایک اندازے کے مطابق 2025 تک 100 ارب مصنوعات ایک دوسرے سے منسلک ہوجائیں گی جس کی بدولت صارفین دور موجود ہوتے ہوئے بھی انہیں کنٹرول کر سکیں گے۔


متعلقہ خبریں