امریکی ڈرون سے ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟

امریکی ڈرون سے ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟

آج صبح بغداد ایئرپورٹ کی قریبی سڑک پر امریکہ نے ڈرون حملہ کر کے ایران کے طاقتور جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے 7 ساتھیوں کو ہلاک کر دیا۔

حملے سے ہلاک ہونے والے افراد میں الحشد الشعبی ملیشیا کا رہنما اور عراقی فوج کے دو اہلکار بھی شامل تھے۔

امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈورن حملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کیا گیا۔ پنٹاگان نے کہا کہ جنرل سلیمانی اعراق میں امریکی سفارتکاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی اور ان کی فوجیں سینکڑوں امریکیوں کی ہلاکت اور ہزاروں کو زخمی کرنے میں ملوث تھے۔

جنرل قاسم سلیمانی 1998 سے پاسداران اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ تھے اور مشرق وسطیٰ میں ایرانی اثرو رسوخ وسیع کرنے میں ان کا شاید سب سے اہم کردار تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کے ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی ہلاک

اس سے قبل انہوں نے 80 کی دہائی میں ہونے والی ایران عراق جنگ سے شہرت حاصل کی، بعد ازاں وہ اپنے مداحوں کے لیے ایک دیومالائی کردار بنتے گئے۔

انہوں نے شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف کارروائیوں میں ایران نواز دھڑوں کی حمایت کی اور انہیں مدد فراہم کی۔

عراق میں جب داعش کو عروج حاصل ہوا تو اس کے خلاف امریکی اور ایرانی مفادات مشترکہ ہو گئے، اس حوالے سے بھی جنرل قاسم سلیمانی نے پیش قدمی کی تھی جس کا امریکہ کی جانب سے مثبت جواب دیا گیا۔

تاہم مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے اثر کے پیچھے ان کی پالیسیوں کا کردار تھا، مخالف ممالک میں وہ سخت ناپسندیدہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : جنرل قاسم سلیمانی کے قاتل بدلےکا انتظار کریں، خامنائی

دسمبر 2014 میں ایک اجلاس کے دوران ان کی ذات کو لے کر ایرانی اور کینیڈین شرکاء میں تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

ٹرمپ انتظامیہ کا الزام تھا کہ وہ ایسی تنظیموں کے ساتھ روابط میں رہتے ہیں اور ان کی مدد کرتے رہتے ہیں جنہیں امریکہ دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

ان تنظیموں میں لبنان کی حزب اللہ اور فلسطین اسلامک جہاد سمیت دیگر کئی تنظیمیں شامل ہیں جو مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں ایران کے پراکسی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

غیر ملکی خصوصاً مغربی جریدوں میں اکثر ان کا تذکرہ ہوتا رہتا تھا جس کے باعث وہ ایران میں بھی مقبولیت کے عروج پر تھے۔

عراق میں سویلین حکومت آنے کے بعد ایران نے وہاں کی فوج اور حکومت میں اپنا اثر پیدا کرنا شروع کر دیا، اس حوالے سے قاسم سلیمانی بغداد میں بھی آتے جاتے تھے۔


متعلقہ خبریں