2020 کے دوران واٹس ایپ میں شامل ہونے والے پانچ اہم ترین فیچرز


واٹس ایپ دنیا بھر کی مقبول ترین ایپلی کیشنز میں شامل ہے جسے استعمال کرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ ارب سے بڑھ چکی ہے۔

2019 کی طرح رواں برس بھی اس میں نئے فیچرز کی شمولیت کا امکان ہے جو اسے مزید دلکش اور آسان بنا دے گی۔

2020 کے دوران واٹس ایپ کی جن اپ ڈیٹس کا امکان ہے ان میں پانچ سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

ڈارک موڈ

اس سے قبل فیس بک، انسٹاگرام اور جی میل نے ڈارک موڈ کی سہولت فراہم کر دی تھی، اب اطلاعات کے مطابق واٹس ایپ بھی اس پر کام کر رہا ہے اور جلد ہی صارفین کو اس حوالے سے خوشخبری ملے گی۔

عالمی میڈیا میں اس حوالے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ واٹس ایپ ڈارک موڈ متعارف کرانے سے پہلے چند اپ ڈیٹس پر کام کر رہا ہے تاکہ صارفین کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

خودبخود ڈیلیٹ ہونے والے پیغامات

معلوم ہوا ہے کہ واٹس ایپ ایک نیا فیچر متعارف کرانے جا رہا ہے جس کے ذریعے صارف کسی بھی میسج کا وقت مقرر کر سکے گا جس کے بعد وہ خودبخود ڈیلیٹ ہو جائے گا۔

یہ فیچر سب سے پہلے اینڈرائیڈ ایپ کے ایک ورژن میں سامنے آیا تھا تاہم ایک ویب سائیٹ کے مطابق یہ ابھی تک ہر کسی کے لیے قابل رسائی نہیں ہے۔

یہ میسج ان لوگوں کے لیے کارآمد ہے جو حساس معلومات پر مبنی کسی میسج کو ایک خاص وقت میں ضائع کر دینا چاہتے ہیں۔

اس حوالے سے اچھی بات یہ سامنے آئی ہے کہ یہ میسج ڈیلیٹ ہونے کے بعد اپنا نشان بھی نہیں چھوڑے گا اور کہیں بھی اس کے ضائع ہونے کی علامت موجود نہیں ہو گی۔

اشتہارات

2019 میں فیس بک نے کہا تھا کہ وہ 2020 تک واٹس ایپ میں اشتہارات کا آغاز کریں گے، آغاز میں یہ صرف اسٹیٹس پوسٹس میں نمودار ہوں گے تاہم بعد ازاں پوری سکرین پر مشتمل اشتہارات بھی شامل کر دیے جائیں گے۔

پرانے فونز واٹس ایپ سے محروم ہوں گے

واٹس ایپ رواں ماہ کے اختتام پر ونڈوز اسمارٹ فونز پر نہیں چلے گی، اس کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے اینڈرائیڈ اور آئی فونز پر بھی یہ سہولت میسر نہیں ہو گی۔

یکم فروری سے اینڈرائیڈ کا 2.3.4 یا اس سے پرانا ورژن استعمال کرنے والے موبائل بھی واٹس ایپ سے محروم ہو جائیں گے۔

اسی طرح آئی او ایس 8 پر چلنے والے آئی فونز پر بھی واٹس ایپ کی سہولت ختم ہو جائے گی۔

ریورس امیج سرچ

یہ واٹس ایپ کا سب سے بہترین فیچر ہے جو 2020 کے دوران مہیا کیا جائے گا اور جس کے ذریعے صارف یہ معلوم کر سکے گا کہ کوئی تصویر اصل میں کہاں سے بھیجی گئی ہے۔

اس کا مقصد جعلی خبروں کا مسئلہ حل کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں