ننکانہ صاحب: کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر، گرفتارشدگان رہا

ننکانہ صاحب: کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر، گرفتارشدگان رہا

ننکانہ صاحب: گردوارہ ننکانہ صاحب کے باہر احتجاج کرنے والے مظاہرین کے پاکستان تحریک انصاف اور ضلعی انتظامیہ سے ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کے بعد دیا جانے والا دھرنا ختم کردیا گیا ہے۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد مظاہرین منتشرہوگئے ہیں جب کہ انتظامیہ کی جانب سے گرفتار شدگان کو رہا کردیا گیا ہے۔

’’عمران خان آئندہ انتخابات میں میری نشست سے حصہ لیں‘‘َ اعجاز شاہ کی خواہش

ہم نیوز کے مطابق درجنوں مشتعل مظاہرین گردوارہ ننکانہ صاحب کے نام سے مشہور گردوارہ جنم استھان کے باہر جمع ہوئے تھے اور دھرنا دیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے سکھ مسلم دوستی برقرار ہے۔ ہم نیوز نے اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر پیر سرور شاہ کے احتجاجی مظاہرین سے مذاکرات کامیاب ہوئے جس کے تنیجے میں سکھ مسلم دوستی کو خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیا گیا۔

ترجمان ضلعی انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پولیس نے تمام گرفتارشدگان کو رہا کردیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق احتجاجی مظاہرین سے مذاکرات کرنے والے پی ٹی آئی کے صدرپیر سرور شاہ موجودہ وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ کے بھتیجے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کا تعلق بھی ننکانہ صاحب سے ہے۔

احتجاجی مظاہرین کا الزام تھا کہ علاقے کے ایک شخص احسان نے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے پسند کی شادی کی ہے لیکن اس سے قبل لڑکی نے قبول اسلام کیا مگر علاقہ پولیس اور انتظامیہ ہم پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ لڑکی کو واپس کردیا جائے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسی کیس کے سلسلے میں 9 جنوری کو عدالت میں سماعت کی جائے گی۔

سکھ آفیسر پی آر او گورنر ہاؤس پنجاب تعینات

مظاہرین کا الزام تھا کہ لڑکی کی واپسی کے لیے تھانہ سٹی کی پولیس نے موگا منڈی کے رہائشی احسان کے گھر پہ چھاپہ مارا، چادروچہار دیواری کا تقدس پامال کیا اور احسان سمیت دیگر رشتہ داروں کو اپنے ہمراہ لے گئی۔

ہم نیوز کے مطابق احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ انتظامیہ اور پولیس کا جبر مزید برداشت نہیں کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 28 اگست کو ننکانہ صاحب پولیس اسٹیشن میں چھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور اس میں 19 سالہ لڑکی سے جبری طور پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

حکومت پنجاب نے سکھ برادری کی 30 رکنی کمیٹی سے مذاکرات کے لیے 30 اگست 2019 کو صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

لڑکی کے وکیل شیخ سلطان کا کہنا تھا کہ جگجیت کور نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور تبدیلی مذہب کے بعد اس کا نام عائشہ رکھا گیا ہے۔ وکیل کا مؤقف تھا کہ جگجیت کور نے اسلام قبول کرنے کے بعد محمد حسن سے شادی کی ہے لیکن اس کا نام ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں شامل ہے۔

عائشہ کی جانب سے عدالت میں تحریری بیان بھی جمع کرایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے اور محمد حسن سے شادی کی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج نے لڑکی کے بیان کے بعد دارلامان لاہور بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

بابا گرونانک کو خراج تحسین، پاکستان نے یادگاری ٹکٹ جاری کر دیا

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب میں معمولات زندگی بحال ہیں اور گرو گوبن سنگھ کے جنم دن کی تقاریب معمول کے مطابق جاری ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھارت مقامی واقعہ کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ننکانہ صاحب مزہبی ہم آہنگی کا مرکز ہے اور امن و امان و مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے اس سے بہتر مثال نہیں ملتی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے متنبیہ کیا کہ امن و امان کو خراب کرنے والی کسی بھی بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی طرح کا نہ کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ننکانہ صاحب کے واقعہ پر کہا ہے کہ گردوارہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور تمام صورتحال معمول کے مطابق ہے۔ ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو گروپوں کے درمیان ہونے والی تکرار کے ذمہ داران کو گرفتار کرلیا۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقامی افراد نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر خوش اسلوبی سے معاملہ سلجھا دیا گیا۔ انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا معمولی تنازع کو مذہبی تصادم کا رنگ دینا صریحاً غلط ہے۔

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر ننکانہ صاحب میں امن بحال کرے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ننکانہ صاحب میں سکھ کمیونٹی کا تحفظ قومی ذمہ داری ہے۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا عزم رکھتی ہے۔


متعلقہ خبریں