فوج نکالنے پر عراق کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ٹرمپ

کوئی ہے جو کورونا ویکسین کی تیاری میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، امریکی صدر

فوٹو: فائل


واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ عراق نے امریکی فوجوں کو نکلنے پر مجبور کیا تو اس کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ نے کہا ہے امریکہ عراق سے اس وقت تک مکمل انخلا نہیں کرے گا جب تک وہاں موجود غیرمعمولی اور مہنگے ہوائی اڈے کی قیمت ادا نہیں کی جاتی۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہم نے عراق میں بہت پیسہ خرچ کیا ہے اور ہوائی اڈے پراربوں ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوجیوں کو نکالنے کی کوشش کی گئی تو اس کا اختتام دوستانہ نہیں ہوگا اور ان ایسی پابندیاں لگائی جائیں گی جن کی ماضی مثال نہیں ملتی۔

یاد رہے کہ عراق کے مختلف علاقوں میں پانچ ہزار کے قریب فوجی تعینات ہیں اور ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے امریکہ سے فوجی معاہدہ ختم کرنے اور امریکی فوجی اہلکاروں کو ملک سے مرحلہ وار نکالنے کی قرار داد منظور کی ہے۔

ایران کو ایک بار پھر متنبیہ کیا ہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے اگر حملہ کیا تو امریکہ ایران کے خلاف بڑی انتقامی کارروائی کرے گا۔

امریکہ کے صدر نے کہا کہ قاسم سلیمانی امریکیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور ہو سکتا ہے اس حوالے سے خفیہ معلومات منظر عام پر لایا جائے۔

عراقی پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکی افواج کا ملک سے مرحلہ وار انخلا کو یقینی بنایا جائے اور پہلے مرحلے میں امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ ختم کیا جائے۔

قرار داد کے متن کے مطابق حکومت کسی بھی غیر ملکی افواج کی عراقی سرزمین پر عدم موجودگی کو یقینی بنائے اور کسی بھی مقصد کے لیے غیر ملکی افواج کو عراقی زمین، فضائی اور بحری حدود استعمال نہ کرنے دی جائے۔

اس سے قبل عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہا کہ ہم اپنی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے اور عراق قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو بھی قبول نہیں کر سکتا۔ ملک کو بہت سی اندرونی اور بیرونی مشکلات کا سامنا ہے امریکی فوج کا انخلا عراق کے حق میں بہتر ہے۔

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کے صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے۔ ایران کی جانب سے جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کے بعدعراق اور اسرائیل نے اپنی فوجوں کو الرٹ کردیا ہے۔

پاکستان، چین، روس اور سعودی عرب سمیت تمام عالمی طاقتیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں