ادویات کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک سے کم ہیں، وفاقی حکومت

ادویات کی قیمتوں میں تین سالوں کے دوران تسلسل کے ساتھ اضافہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک سے کم ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنے دعوے کی تصدیق میں 600 کے قریب ادویات کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ جائزہ رپورٹ وزرات ہیلتھ سروسز کی جانب سے پیش کی گئی۔

دوا سازوں کی ڈھٹائی برقرار، حکومت قیمتیں کم کرانے میں ناکام

قومی اسمبلی میں پیش کردہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 50 فیصد سے زائد ادویات بھارت سے سستی ہیں۔ جائزہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں 70 فیصد اور سری لنکا میں 60 فیصد ادویات پاکستان سے زیادہ مہنگی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق وزارت ہیلتھ سروسز کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں جو جائزہ رپورٹ پیش کی گئی ہے اس کا ڈیٹا ان ممالک کی متعلقہ وزارتوں کی ویب سائٹس سے لیا گیا ہے۔

وزارت ہیلتھ سروسز نے اپنی پیش کردہ رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ بھارت میں 49 فیصد، بنگلہ دیش میں 29 فیصد اور سری لنکا میں 39 فیصد ادویات پاکستان کی نسبت سستی ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں پیش کی گئی ہے کہ جب عوام الناس میں قیمتوں کے حوالے سے سخت تحفظات پائے جاتے ہیں۔

اپریل 2019 میں وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے پر کابینہ میں غوروخوص کیا گیا اور ابتدائی طور پر کہا گیا کہ ادویات کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ کوتاہی کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ابھی کرپشن کا تعین نہیں ہوا ہے۔

ادویات کی قیمتوں میں 500 سے 700 فیصد اضافے کا انکشاف

حیرت انگیز طور پر وزیراعظم کے نہایت قریبی تصور کیے جانے والے وفاقی وزیرصحت کو ادویات کی قیمتوں میں ہونے والے ہوشربا اضافے کے بعد تبدیل ضرور کردیا گیا تھا۔ اس وقت وہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے فرائض سرا نجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنی پریس بریفنگ میں اعتراف کیا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام میں بڑی تشویش پائی جاتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اس مسئلے کا ہمدردانہ جائزہ لیا جس کے بعد نئے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر نے کابینہ کو بتایا کہا اس ضمن میں  وہ عنقریب تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گے۔

مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ظفر نے کابینہ کو بتایا ہے کہ وہ ادویا ت کی قیمتیں کم کرانے اور فارماسوٹیکل کمپنیز کو حقیقت پسند بنانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ ان سینکڑوں ادویات کی نشاندہی ہوئی ہے جن کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ جن کمپنیوں نے من پسند اضافے کیے وہ غلط تھے کیونکہ انہوں نے ڈرگ پالیسی اور قیمتوں میں اضافے کے اختیار کو بہت غلط استعمال کیا تھا۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا تھا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم واپس لی جائیں گی اور اس رقم کو بیت المال میں جمع کرایا جائے گا تاکہ اس سے خطرناک امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج کرایا جا سکے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال عوام الناس کو آگاہ نہیں کیا گیا ہے کہ کن کمپنیوں سے کتنی رقوم وفاقی کابینہ کے فیصلے کے تحت واپس لی گئیں اوروصول شدہ رقوم کہاں خرچ کی گئیں؟ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں جو اضافہ ہوا تھا وہ کوتاہی تھی اور یا کرپشن؟

پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کا تعین بڑا مسئلہ ہے،ڈاکٹر ظفرمرزا

اکتوبر 2019 میں البتہ ایک مرتبہ پھر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ عام ادویات کی قیمتوں میں سات فیصد اضافہ ہوا تھا جب کہ شوگر، بلڈپریشراور السر کی ادویات کی قیمتوں میں 46 روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

 


متعلقہ خبریں