پاکستان کا مؤقف ایرانی حمایت کی طرف اشارہ ہے، دفاعی تجزیہ کار


کراچی: دفاعی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ پاکستان کا غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ ایران کی حمایت کو ظاہر کرتا ہے تاہم ثالثی کی کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ امریکہ کے کچھ معاشی، سیاسی اور ملٹری اہداف ہیں جس کی وجہ سے اس نے ایرانی جنرل پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایگل آئی نام کا اسلحہ بنایا ہے جسے وہ استعمال کر کے دنیا میں اپنی دہشت بٹھانا چاہتا ہے۔ امریکہ ایران کی کشیدگی عالمی جنگ کی طرف نہیں جا سکتی۔

نعیم خالد لودھی نے کہا کہ ایرانی لیڈر شپ بہت ذہین لوگ ہیں اور وہ اپنے ردعمل میں کوئی غلطی نہیں کریں گے جبکہ عرب ممالک سوائے قطر کے امریکہ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان نے کسی کا بھی ساتھ نہ دینے کا اعلان کر کے ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کا اشارہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قد کاٹھ اتنا چھوٹا نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں اور ثالثی کی کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایک بہت پرانا پیار کا رشتہ ہے جو جنگ عظیم دوئم کے بعد شروع ہوا تھا۔ ایرانی انقلاب کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنا شروع ہوئی تاہم اس کے بعد بھی دونوں ممالک کے درمیان اچھے رابطے قائم ہوتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حملہ امریکی ہونے ہونے والے انتخابات کی وجہ بھی ہو سکتا ہے لیکن اس کا ردعمل بہت زیادہ آیا ہے اور امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں بھی آنے والے ردعمل کی امید نہیں ہو گی۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ایران کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اس نے انتہائی برے حالات  میں بھی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔ طبل جنگ تو بچ چکا ہے تاہم دیکھنا یہ کہ کیا جنگ ہونے جا رہی ہے ؟ مجھے ابھی بھی امید ہے کہ حالات اس طرف ہیں جائیں گے کہ بہت بڑی جنگ ہو تاہم ایران اپنی عزت کی خاطر کوئی نہ کوئی چھوٹا موٹا ردعمل دیتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتیں میدان میں آ گئی ہیں اور امید ہے جلد مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ پاکستانی حکومت اپنا مؤقف دے چکی ہے اور اس سے اچھا کوئی مؤقف نہیں ہو سکتا لیکن اگر کوئی حالات خراب ہوتے ہیں تو پاکستان کو اپنا مفاد دیکھنا ہو گا۔

شمشاد احمد خان نے کہا کہ سفارتکاری میں معاملات طے کیے جاتے ہیں اس پر خاموشی سے کام ہوتا ہے۔ ایران نے ہمارے برے وقت پر ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے لیکن ایران کا ساتھ دینے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم امریکہ سے جنگ شروع کر دیں۔

سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ امریکہ نے ایران کو دوبارہ دھمکی دے دی ہے کہ اگر اس نے کوئی ردعمل دکھایا تو اسے مزید خراب نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے ایران کا ساتھ نہیں دینا چاہیے ؟

یہ بھی پڑھیں لگتا ہے حکومت ہمارے ساتھ گیم کھیل رہی ہے، بلاول بھٹو

میزبان عامر ضیا نے کہا کہ امریکہ ایران بحران نے عالمی سطح پر جنگ کی گھنٹیاں بنا دی ہیں اور بحران بڑھنے کی صورت میں پاکستان اس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ عالمی جنگ متوازن قوتوں کے درمیان ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا اپنے جنرل کی ہلاکت پر غم و غصہ اپنی جگہ درست ہے جبکہ عراق نے بھی اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں