مجھے بھی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا، عائشہ عمر کا انکشاف


اسلام آباد: معروف ماڈل و اداکارہ عائشہ عمر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں کریئر کے دوران ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اس تلخ تجربے کے حوالے سے ابھی بات کرنے کی ہمت نہیں تاہم بہت جلد اس حوالے سے تمام حقائق سامنے لاؤں گی۔

سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی ’ می ٹو ‘ مومنٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ مہم بہت اہم ہے، ہو سکتا ہے اس کا غلط استعمال بھی کیا جا رہا ہو تاہم اس کا مقصد ٖغلط نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہراسگی کا نشانہ بننے والے جن مرد و خواتین نے آواز اٹھائی ہے ان کے جذبات کو سمجھ سکتی ہوں، اس کے خلاف بولنا بہت بہادری کا کام ہے۔

یاد رہے گزشتہ سال اداکارہ اور ماڈل حمیمہ ملکہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں لاہور کے نجی ہوٹل میں رہائش کے دوران ایک شخص نے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

حمیمہ ملک  نے اپنے ٹوئٹ میں ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے شخص کی جانب سے واٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات کے ’اسکرین شاٹ‘ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغامات (میسیجز) انہیں ہراساں کرنے کا ثبوت ہیں۔

حمیمہ ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے ان کی پرائیویسی کا کوئی خیال نہیں رکھا ۔

ٹوئٹ پیغامات کے اسکرین شاٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نامعلوم شخص انہیں کمرے سے باہر آکرملنے کا کہہ رہا ہے۔

پیغامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کوئِ کاروباری شخص ہے اور وہ اپنے کسی برانڈ کو متعارف کرانے کے حوالے سے حمیمہ کے ساتھ گفتگو کرنا چاہتا تھا۔

ہالی ووڈ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف 18 اداکارواؤں و خواتین نے جنسی طورپر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ پانچ خواتین ایسی بھی تھیں جنہوں نے ’زیادتی‘ کے الزامات بھی عائد کیے تھے جس کے بعد  سماجی رابطوں کی ویب سائٹ (سوشل میڈیا) پر ’می ٹو‘ مہم باقاعدہ تحریک کی شکل اختیارکرگئی۔

’می ٹو‘ مہم کا آغاز 2006 میں ’تارانا برک‘ نے کیا تھا جو ’افریکن امریکن‘ سماجی کارکن تھی۔ اس کا مقصد خواتین کے خلاف جنسی زیادتی، انہیں ہراساں کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے جیسے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔


متعلقہ خبریں