فوجی اڈوں پر حملے میں80 امریکی ہلاک، ایرانی میڈیا

بدھ کی صبح ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا—فائل فوٹو۔


تہران: ایران نے عراق میں موجود امریکہ کے دو فوجی اڈوں کو میزائلز سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 80  فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق حملے میں 80 امریکی “دہشت گرد” ہلاک ہوئے جب کہ ہیلی کاپٹر اور فوجی ساز و سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے امریکی بیس پر 15 میازئل داغے اور ایران کی جانب سے داغا گیا کوئی بھی میزائل روکا نہیں گیا۔

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ امریکی صدرکا ’سب ٹھیک ہے‘ کا بیان نقصان کوچھپانےکی کوشش ہے اور اگر امریکہ نے حملہ کیا تو ایران کی نظر میں امریکہ کے 100 ٹارگٹ ہیں۔

امریکہ کے محکمہ دفاع کے مطابق ایران سے 12 بلیسٹک میزائل داغے گئے جن سے الانبار اور اربیل میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پینٹگان کی طرف سے جاری ابتدائی بیان کے مطابق ایران نے امریکی اور اتحادی افواج کو نشانہ بنایا تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی تصدیق فی الحال نہیں کی گئی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایران کے حملوں سے ہونے والے نقصان کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔

ایران کے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب کرنا تھا جس کو فی الحال مؤخر کر دیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے گرد سیکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

امریکی فیڈرل ایویشن نے مسافر طیاروں کومشرق وسطی کی فضائی حددود استعمال کرنے سے منع کر دیا ہے۔

پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کیخلاف شاہد سلیمانی آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے اور اگر امریکہ مزید فوجیوں کو ہلاکت سے بچانا چاہتا ہے تو اس کو اپنی فوجی نکالنی پڑیں گی۔

ملائیشیا، سنگاپور اور چین نے اپنی قومی ایئر لائنز کو ایران کی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے جب کہ فلپائن نے اپنے شہریوں کو عراق سے نکلنے کی ہدایت کردی ہے۔

ایرانی آپریشن میں عراق کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، عراقی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی آپریشن میں 22 میزائل داغے گئے تاہم عراق کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران کا حملہ خطرناک اور نتائج کی پروا کے بغیر تھا اور ہم ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ بیان کے مطابق عراقی فوجی اڈوں میں برطانوی، امریکی اور اتحادی افواج کے ارکان مقیم ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے خطرناک اور لاپرواہ حملوں کو نہ دہرائے اور حالات معمول پر لانے کی کوشش کرے۔ مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ صرف داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی مدد کرے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعے امریکہ نے عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈورن حملے میں ہلاک کر دیا تھا جو ایران امریکہ کشیدگی میں اضافے کا سبب بنا۔

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے مجرموں کی زندگی مزید تلخ بنا دیں گے۔

سپریم لیڈرآیت اللہ خامنائی نے کہا کہ جنرل سلیمانی کے قتل نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مذاحمت کو مزید دگنا کر دیا ہے۔

قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکہ نے اپنی تنصیبات کی حفاظت اور ممکنہ ایرانی حملے کے پیش نظر مزید 3,000 فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا اعلان تھا۔

ایران کی جانب سے جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کے بعدعراق اور اسرائیل نے اپنی فوجوں کو الرٹ کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں