پاکستان کا امریکہ کو محتاط رہنے کا مشورہ

مذاکرات، انتخابات اور تحریک، چنو کیا چاہتے ہیں؟ حکومت کو شاہ محمود کی پیشکش

فوٹو: فائل


اسلام آباد: مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ کو بھی محتاط رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا بیان دانشمندی کا مظہر تھا جس سے لگتا ہے کہ وہ کشیدگی میں مزید اضافہ کرنا نہیں چاہتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہ ہم سب کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیوںکہ یہ خطہ ایک اور جنگ کا متحمل کا نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کی خواہش ہے کہ حالات نہ بگڑیں اور یہ خطہ جنگ کی نئی  دلدل میں نہ پھنس جائے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور سمجھتا ہے کہ ان معاملات کو گفت وشنید کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ صورتحال کو سدھارنے کیلئے اقوام متحدہ، سیکیورٹی کونسل اور عالمی برادری کو فی الفور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت کے استعمال سے معاملات بگڑ تو سکتے ہیں سدھر نہیں سکتے۔

ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظرعراق جانے والے پاکستانی شہری محتاط رہیں۔ عراق میں پہلے سے موجود شہری پاکستانی سفارت خانے سے مسلسل رابطے میں رہیں۔

خیال رہے کہ ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کا نشانہ بنایا ہے جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

ملائیشیا، سنگاپور اور چین نے اپنی قومی ایئر لائنز کو ایران کی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے جب کہ فلپائن نے اپنے شہریوں کو عراق سے نکلنے کی ہدایت کردی ہے۔

امریکی فیڈرل ایویشن نے مسافر طیاروں کومشرق وسطی کی فضائی حددود استعمال کرنے سے منع کر دیا ہے۔

امریکہ کے محکمہ دفاع کے مطابق ایران سے 12 بلیسٹک میزائل داغے گئے جن سے الانبار اور اربیل میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پینٹگان کی طرف سے جاری ابتدائی بیان کے مطابق ایران نے امریکی اور اتحادی افواج کو نشانہ بنایا تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی تصدیق فی الحال نہیں کی گئی۔

ایران کے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب کرنا تھا جس کو فی الحال مؤخر کر دیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے گرد سیکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں