پارلیمنٹ میں مجموعی طور پر 84 بل زیر التواء

پارلیمنٹ کا کل ہونے والا مشترکہ اجلاس موخر

فائل فوٹو


اسلام آباد: موجودہ پارلیمنٹ میں مجموعی طور پر 84 بل زیر التواء ہیں، جن پر بحت مباحثہ اور قانون سازی ہونا باقی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق موجودہ پارلیمنٹ کے 17 ماہ میں حکومت کے 38 بل قومی اسمبلی میں پیش ہوئے، جن میں سے سترہ بل پاس ہوئے جبکہ دو فنانس بلوں سمیت آٹھ ایکٹ آف پارلیمنٹ بنے۔

اسی طرح 63 نجی بل قومی اسمبلی میں پیش ہوئے جن میں سےایک بھی پاس نہیں ہوا۔

پارلیمنٹ میں زینب الرٹ بل اور خواتین کا جائیداد میں حصہ کے تحفظ کا بل بھی منظوری کے منتظر ہیں۔ وسل بلور بل اور اسلام آباد کی خواتین کی نمائندگی سے متعلق بل بھی پارلیمنٹ میں زیر التواء ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق موجودہ پارلیمنٹ کے پہلے سال فننانس بل اور بچوں میں تمباکو نوشی کی ممانعت بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بنے۔

دوسرے پارلیمانی سال سینما میں تمباکو نوشی کی ممانعت، الیکشن کمیشن سے متعلق دو ترمیمی بل اور دو فنانس بل بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ بنے۔ قومی اسمبلی نے تین روز قبل بیرونی ممالک سے قانونی معاونت کا بل پاس کیا۔

حکومت نے اب تک 27 آرڈیننسز پارلیمان میں پیش کیے، جن میں سے سولہ قومی اسمبلی اور گیارہ سینیٹ میں پیش کیے۔

قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل اور فارن ایکسچینج ریگولیشنز ترمیمی بل سمیت مجموعی طور پر سترہ بل منظور کیے تاہم سینیٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی۔

پارلیمان نے  سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل ایک ہفتے میں دونوں ایوانوں سے کثرت رائے سے منظور کرلیے۔


متعلقہ خبریں