چھ ہزار سے زائد منصوبوں میں رقم کی بندر بانٹ سامنے آگئی


اسلام آباد: وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ قرضہ انکوائری کمیشن کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں شروع کیے گئے اکثر ترقیاتی منصوبوں کا مقصد رقم کی بندر بانٹ تھا۔

ذرائع کے مطابق چھ ماہ کی تحقیقات کے بعد قرضہ انکوائری کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ پچھلے دس سالوں میں جتنے بھی منصوبے قرضوں کی رقوم سے شروع کیے گیے اسکا ایک مقصد سیاسی ووٹ بنک اور مالی فوائد تھا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق قرضہ انکوائری کمیشن نے اپنی چوتھی رپورٹ تیار کرلی ہے اور ممکنہ طور پر اسے اسی ہفتے وزیراعظم کو ارسال کر دی جائے گی۔

قرضہ انکوائری کمیشن کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز دور میں کیا گیا لاہور اورنج لائن میٹرو جیسے منصوبوں کی اتنی عوامی ضرورت نہیں تھی جتنی پچھلی حکومت نے اسے بنانے پر پیسے خرچ کیے۔

اسی طرح ذرائع کے مطابق بجلی کے پیداواری یونٹس کی مد میں اربوں روپے پرائیوٹ کمپنیوں کو دے دیے گئے جبکہ دوسری طرف سرکاری یونٹس ٹھپ پڑے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قرضہ انکوائری کمیشن نے صوبوں میں دی گئی اربوں روپے کی سبسڈیز کی بھی چھان بین شروع کردی ہے۔

انکوائری کمیشن کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق صرف پنجاب میں پچھلے دس سالوں میں خوراک کی مد میں سرکلر ڈیٹ پانچ سو ارب تک جا پہنچا ہے۔

یاد رہے کہ اس طرح کی سبسڈیز نہ صرف دوسری چیزوں میں بلکہ دوسرے صوبوں میں بھی دی گئیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق قرضہ انکوائری کمیشن دوسرا خط وزیراعظم کو لکھنے والا ہے کہ چالیس کے قریب وزارتیں اور ڈویژنز مطلوبہ تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں