مسلم دنیا امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے، شیری رحمان


کراچی: پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ مسلم دنیا کو امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ جنگ کے بادل مزید گہرے ہو گئے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ ایران امریکہ تنازعہ کے بعد جنگ کے بادل مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ پاکستان کے امریکہ سے بھی تعلقات ہیں جبکہ جنرل پومپیو نے پاکستان کو فون بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت بارود کا تیل ہے اور دونوں فریقین کے درمیان کوئی مذاکرات کا راستہ نکالنا چاہیے۔ تاہم اس وقت بہت زیادہ خراب صورتحال ہے اور ہر گھنٹے میں صورتحال تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ ایٹم بم اگر کبھی کسی نے استعمال کیا ہے تو وہ امریکہ ہی ہے جبکہ ایران بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ مسلم دنیا کو اس معاملے سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہے۔ نیشنل سیکیورٹی پر ہماری کوشش رہتی ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم رکھیں۔ پارلیمان میں آکر وزیر خارجہ کی جانب سے تو بریفنگ دی گئی اور تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا تاہم یہ اچھا تھا سرزمین پاکستان کو استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آئندہ کی پالیسی کے حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ پاکستان کو اپنے تحفظ کی خاطر کچھ نہ کچھ قدم اٹھانا چاہیے اور سعودیہ عرب سمیت دیگر ممالک سے بات کرنی چاہیے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ عالمی صورتحال کے تناظر میں پارلیمنٹ کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت تھی لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے کچھ بھی ایسا نہیں کیا گیا نہ ہی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا۔ اس طرح ہم دنیا کو ایک پیغام دے سکتے تھے کہ ہم متحد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں تلخیاں حکومت کے ہاتھ میں ہوتی ہیں اور وہ اسے ختم کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن موجودہ حکومت تو خود تلخیاں پیدا کرتی رہتی ہے اور حزب اختلاف کو ساتھ لے کر چلنے کو تیار نہیں ہے۔ اس وقت ملک میں سخت اقتصادی بحران کی کیفیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں امریکہ ایران تنازعہ، امریکی صدر نے نیٹو سے مدد کی اپیل کر دی

شیری رحمان نے کہا کہ ہمارے حکمران بیرون ملک جا کر بچہ جمہورا کا کردار ادا کرتے ہیں اور ہمارا اپنا کوئی مؤقف نہیں ہوتا بلکہ ہم بیرونی دنیا کی شرائط کو من و عن مان لیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ حزب اختلاف کو ساتھ لے کر چلتی رہی ہے۔ سیاستدان اپنی مجبوریوں کے تحت کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ آپ نارمل حکومت چلانے کی کوشش کریں اور آرڈیننس لانے کی کوشش نہ کریں۔ پارلیمانی نظام کے تحت سسٹم کو چلانے کی کوشش کی جائے۔


متعلقہ خبریں