ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے مقدمات ختم نہیں ہو رہے، فیصل جاوید


کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ڈیل کا تاثر غلط ہے ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے مقدمات ختم نہیں ہو رہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ قومی مفاد کی قانون سازی میں سب جماعتوں نے حمایت کی ہر اچھا کام عمران خان کی حکومت نے کرنا ہے اور یہ کام بھی کر دیا۔ حزب اختلاف کا کام ہے کہ اگر حکومت درست نہیں جا رہی تو مشورہ دیں اور حکومت درست راستے پر ہے تو ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2020 یہ ثابت کر رہا ہے کہ یہ عوام کا سال ہے۔ حزب اختلاف حکومت کو چلنے نہیں دے رہی تھی اور ایوان میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے حزب اختلاف کو اپنے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کئی ایسے افراد ہیں جو قانون سازی میں اپنا حصہ ملا رہے ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے اور بدعنوانی کرنے والوں کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ ایسے لوگوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی حزب اختلاف سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے کیونکہ کوئی بھی مقدمہ ختم نہیں ہوا ہے ان کی عدالتوں میں سماعت جاری ہیں۔ ڈیل کا تاثر درست نہیں ہے ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے کوئی مقدمات ختم نہیں ہو رہے۔ عدالتوں نے میڈیکل گراؤنڈ کو دیکھتے ہوئے ضمانتیں دی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آگے جانے کا واحد راستہ احتساب ہے اور چوروں، لٹیروں کا احتساب جاری رہے گا۔ ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ کوئی مفاہمت نہیں ہو گی۔

انہوں ںے کہا کہ حزب اختلاف عوامی مسائل پر آکر بات کریں ہم کو رکاوٹ نہیں ڈالیں گے لیکن جہاں وہ پارلیمنٹ کا وقت ضائع کریں گے اور اپنے رہنماؤں کی بدعنوانی کو چھپانے کی بات کریں گے تو ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے۔

سربراہ نیشنل پارٹی سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے آرمی ایکٹ ترمیم کے حوالے سے ہم سے کوئی رائے نہیں لی۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار دینا حالات کے مطابق ہوتا رہا ہے لیکن اس کو قانون بنا لینا درست نہیں ہے۔

انہوں ںے کہا کہ آرمی ایکٹ کو پارلیمنٹ میں بحث کر کے اسے مزید اچھا قانون بنایا جا سکتا تھا اور اس پر دیگر ضمنی معاملات بھی زیر بحث آ سکتے تھے لیکن اس پر کوئی بحث نہیں کی گئی۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپنے پارٹی کی مشاورت سے ہٹ کر فیصلہ کیا جس پر یقیناً ان کے اپنے کارکنان بھی خوش نہیں ہوں گے۔

میر حاصل بزنجو نے کہا کہ جمہوری طریقہ یہ نہیں ہوتا اس کے اپنے اصول ہوتے ہیں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 15 منٹ میں پاس کر لیا گیا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کے چہرے اترے ہوئے تھے اور ایسا لگتا ہے یہ بل زبردستی پاس کرایا گیا ہے جبکہ دونوں بڑی جماعتوں کے اہم رہنما بھی اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں مسلم دنیا امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے، شیری رحمان

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ثابت کر دیا کہ اب انہیں کسی اتحاد کی ضرورت نہیں ہے۔ چھوٹی جماعتیں اپنی مجبوریوں کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتی ہیں اور بڑی جماعتیں آجاتی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام ف نے جب حکومت کے خلاف تحریک چلائی تو مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی والے بھی ساتھ شامل ہو گئے لیکن ترمیم بل پر دونوں نے جمعیت علمائے اسلام ف یا ہم سے کوئی رائے نہیں لی۔

عامر ضیا نے کہا کہ جہاں بڑی سیاسی باتوں نے آرمی ایکٹ ترامیم بل منظور کرنے میں تعاون کیا لیکن کچھ جماعتوں نے اس سے اختلاف بھی کیا۔ اختلاف جمہوری حق ہے اور کچھ جماعتوں نے اس حق کو استعمال بھی کیا۔


متعلقہ خبریں