فلم انڈسٹری کو نئی جہت بخشنے والے سلطان راہی کی 24ویں برسی آج منائی جا رہی ہے



لاہور: آٹھ سو سے زائد فلموں میں کام کرکے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام شامل کرانے والے لیجنڈری اداکار سلطان راہی کی 24ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

ایک وقت تھا سلطان راہی کا نام ہی پنجابی فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا اور ان ہی نے اپنی شاندار اداکاری کے ذریعے پنجابی فلموں کو دوام بخشا تھا۔

سلطان راہی المعروف مولا جٹ نے فلمی سفر کا آغاز پچاس کی دہائی میں کیا اور لگ بھگ پندرہ سالہ فنی کریئر کے بعد انہیں بطور ہیرو پہلی کامیابی 1972 میں فلم بشیرا سے ملی۔

1979 میں فلم مولا جٹ نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا اور پھر ایک کے بعد ایک فلم میں ان کا گنڈاسا کامیابی کی علامت بن گیا۔

1981 میں ان کی تین سپر ہٹ فلمیں شیر خان، سالا صاحب اور چن وریام نمائش پزیر ہوئیں توسینما گھروں میں دھوم مچ گئی۔

پنجابی فلموں کی شان سلطان راہی کے صاحبزادے حیدر سلطان والد کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سلطان راہی فلموں کے ذریعے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی کرتے تھے، وہ فلم انڈسٹری کا سرمایہ ہونے کے ساتھ ایک شفیق انسان بھی تھے۔

سلطان راہی فارمولا پر آج بھی فلمیں بنتی ہیں اور لاگت پوری کر لیتی ہیں لیکن لیجنڈ اداکار کی کمی فلم بین ہمیشہ محسوس کریں گے۔

آٹھ سو سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سلطان راہی کی 28 فلمیں ڈائمنڈ جوبلی، 54 پلاٹینیم اور 156 سلور جوبلی قرار پائیں۔ لاجواب اداکاری پر انہیں بےشمار اعزازت اور ایوارڈز سے نوازا گیا۔

سلطان راہی کو 1996 میں نامعلوم ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے مداحوں سے ہمیشہ کے لیے جدا کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں