’فواد چوہدری کا اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلوں پر بیان آئین کی توہین ہے‘

پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنا جے یو آئی (ف) کی ڈکشنری میں نہیں، حافظ حمد اللہ

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام ف (جے یو آئی ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا اسلامی نظریاتی کونسل کی نیب آرڈینس کے چند شقوں کو غیر شرعی قرار دینے کے فیصلوں پر بیان آئین کی توہین ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ائینی ادارہ ہے۔ فواد چوہدری کا اسلامی نظریاتی کونسل  کو ناکارہ ادارہ کہنا آئینی ادارے کی بے توقیری ہے۔

حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک طرف ریاست مدینہ کا دعویٰ کیا جارہا ہے اور دوسری طرف اسلامی نظریاتی کونسل جیسے اسلامی ادارے پر تنقید کی جارہی ہے،  یہ کونسی ریاست ہے؟ کیا یہ نیا پاکستان ہے یا پرانہ؟

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کو خود دعائے قنوت پڑھنا نہیں آتا، وہ قرآن اور سنت کی روشنی میں ہونے والی قانون سازی میں آئینی تقاضوں کو کیسے پورا کریں گے۔

حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک ایسا آئینی ادارہ ہے جس میں مذہبی سکالرز، آئینی و قانونی ماہرین اور ریٹائرڈ جسٹس شامل ہیں۔۔ اس ادارے میں ٹک ٹاک گرل حریم شاہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری یہ بتائے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت میں آپ کی کارکردگی کیا ہے؟ یہی وجہ تھی کہ وزارت اطلاعات آپ سے واپس لی گئی۔

خیال رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دیا تھا۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نیب کے احتساب کا عمومی تصور اسلامی تصور احتساب کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

دوسری طرف وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی کارکردگی پر سوال اٹھائے تھے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ آج تک مذہبی طبقات کی سوچ کو نظریاتی کونسل سے کوئی رہنمائی نہیں ملی اور ایسے ادارے پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا جواز سمجھ سے بالاتر ہے۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نو کی ضرورت ہے، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور انتہائی جید لوگ اس ادارے کو سنبھالیں۔


متعلقہ خبریں