آئی جی سندھ کا پبلک سیفٹی کمیشن کو تفصیلات بتانے سے انکار، اندرونی کہانی

آئی جی سندھ کا پبلک سیفٹی کمیشن کو تفصیلات بتانے سے انکار، اندرونی کہانی

کراچی: جن پولیس اہلکاروں کی اندھی گولیوں کا نشانہ شہری بنے ہیں ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے؟ کی تفصیلات آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے پبلک سیفٹی کمیشن کو بتانے سے انکار کردیا ہے۔

کراچی: ایم اے جناح روڈ پہ ہونے والا مبینہ پولیس مقابلہ مشکوک

ہم نیوز کو یہ بات انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتائی ۔ آئی جی سندھ نے یہ مؤقف گزشتہ روز پبلک سیفٹی کمیشن کے چھٹے اجلاس میں اپنایا جہاں ان پر اراکین نے تابڑ توڑ سوالات کی بوچھاڑ کردی تھی۔

اجلاس کی اندرونی کہانی ہم نیوز کو بتاتے ہوئے ذمہ دار ذرائع نے کہا کہ رکن کمیشن نے اجلاس میں کہا کہ اصل واقعہ کے بعد بھی درجنوں شہری پولیس کی اندھی گولی کا شکار ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کی پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونیوالے بچے کے اہل خانہ سے تعزیت

ذرائع کے مطابق ایک رکن پبلک سیفٹی کمیشن نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ تھانہ آرام باغ کی حدود میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد پولیس نے کیا کارروائی کی؟ تو ڈاکٹر کلیم امام نے جواب دیا کہ زخمی شہری کا علاج پولیس اپنے خرچ پہ کرا رہی ہے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ رکن نے پوچھا کہ پولیس نے ایس ایس پی رضوان سمیت دیگر افسران کے خلاف اب تک کیا کاروائی کی ہے؟ تو آئی جی سندھ نے کہا کہ وہ اس فورم پر تفصیلات نہیں بتا سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر ماحول تلخ ہوگیا کیونکہ رکن کمیشن کا استدلال تھا کہ آئی جی صاحب! آپ پبلک سیفٹی کمیشن کو جوابدہ ہیں۔

رواں سال کراچی پولیس کی غیر ذمہ دارانہ فائرنگ سےکتنا جانی نقصان ہوا؟

ہم نیوز کے مطابق اجلاس میں آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے بتایا کہ قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر 15 افسران کے خلا ف تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور 18 افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔


متعلقہ خبریں