حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی کا خاتمہ ہو گیا؟

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی حکومت اوراپوزیشن کے درمیان موجود تناؤ کا نہ صرف خاتمہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے بلکہ سرد مہری کی برف بھی پگھلنے لگی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گزشتہ کافی عرصے سے جاری سیاسی کشیدگی کے خاتمے کا اس وقت آغاز ہوا تھا جب مسلح افواج ترمیمی بلوں کو منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیے جانے سے قبل سیاسی فریقین کے مابین اندرون خانہ مذاکرات ہوئے تھے۔

سینیٹ میں آرمی، فضائیہ اور بحریہ ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں اتفاق رائے پیدا ہوا تھا اور پھر دونوں ایوانوں میں غالب اکثریت سے ترمیمی بلوں کو منظور کرلیا گیا تھا۔

ہم نیوز نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعنیاتی کے حوالے سے موجود ڈیڈ لاک کا بھی خاتمہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے اتفاق کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے نئے ناموں پہ غورکیا جائے گا۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دیے جانے والے ناموں کو واپس لینے اور دوبارہ نئے نام پالیمانی کمیٹی کو ارسال کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

الیکشن کمیشن ممبران کی تعیناتی، حکومت کو مزید دس روز کی مہلت

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ غالب امکان ہے کہ آئندہ ہفتے جب پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا تو اس میں ان آٹھ نئے ناموں کی فہرست پیش کی جائے گی جو نئے چیف الیکشن کمشنر کے منصب کے لیے موزوں تصور کیے جانے والے امیدواران پر مشتمل ہوگی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے نئے آٹھ  ناموں کی چھان بین کے ساتھ ساتھ  ٹریک ریکارڈ بھی دیکھنا شروع کردیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کے منصب کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے پہلے بابر یعقوب فتح محمد، فضل عباس میکن اور عارف خان کے نام تجویز کیے گئے تھے جب کہ اپوزیشن کا اصرار تھا کہ ناصر کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق تارڑ اس اہم منصب کے لیے زیادہ  بہترین امیداوار ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، اپوزیشن نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی کے خاتمے کے بعد دونوں سیاسی فریقین نئے ناموں پہ غور و خوص کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔


متعلقہ خبریں