پانچ دن سے زیادہ چلنے والی بیٹری ایجاد ہو گئی

پانچ دن سے زیادہ چلنے والی بیٹری ایجاد ہو گئی

لیتھیم، سلفر سے بنی ہوئی بیٹریوں کا میڈیا میں ایک طویل عرصے سے ذکر چل رہا ہے تاہم اس حوالے سے تازہ ترین پیش رفت نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔

میلبورن میں قائم یونیورسٹی آف موناش میں ریسرچرز کے ایک گروپ نے ایسی ہی ایک بیٹری بنائی ہے جس کی سٹوریج گنجائش لیتھیم، آئیون سے بنی بیٹری کی نسبت پانچ گنا زیادہ ہے۔ اس بیٹری کی کارکردگی 200 سائیکلز کے بعد بھی 99 فیصد تک قائم رہتی ہے۔ کاروں کے علاوہ سمارٹ فونز کے لیے یہ بہت کارآمد ثابت ہو گی۔ موناش کے ریسرچرز نے اس ایجاد کے حقوق بھی حاصل کر لیے ہیں۔

ان نئی بیٹریوں کے اضافی فوائد بھی ہیں، ایک تو یہ نسبتاً کم قیمت ہوں گی دوسرے ماحول کے لیے بھی نقصان دہ نہیں ہو گی۔

جرمنی کے ایک ادارے نے پہلے ہی ٹیسٹنگ بیٹریاں بنا لی ہیں۔ 2020 کے آخر میں سائنسدان ان بیٹریوں کو سولر پاور اور الیکٹرک کاروں میں استعمال کے لیے تجربہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاہم صارفین تک پہنچنے میں ان بیٹریوں کو مزید کئی ماہ درکار ہوں گے۔

اب تک کی مقبول لیتھیم، آئیوں سے بنی ہوئی بیٹریوں میں کوبالٹ اور نکل استعمال ہوتا ہے اور یہ تمام دھاتیں کرہ ارض سے غائب ہوتی جا رہی ہیں۔ یہ ایک اخلاقی پہلو ہے جس کی وجہ سے اس تجربے پر تنقید بھی ہو رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2022 تک ان عناصر کی شدید کمیابی ہو جائے گی۔

دوسرا یہ کہ ان بیٹریوں میں استعمال ہونے والا کوبالٹ ریپبلک آف کانگو سے حاصل کیا جاتا ہے جہاں اسے اکٹھا کرنے کے لیے چھوٹے بچوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کے برعکس سلفر دنیا میں کثیر تعداد میں پایا جاتا ہے، کان کنی کے ذریعے 70 ملین ٹن سالانہ نکالے جانے کے باوجود اس کے کمیاب ہونے کا کوئی خدشہ موجود نہیں ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں