کراچی کے ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، پی ٹی آئی


اسلام آباد: کراچی سندھ کا حصہ ہے اور وہاں ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری بھی سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے اس کے باوجود وفاقی کراچی کے مسائل حل کرے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم کا کابینہ کی دونشستوں کا جھگڑا نہیں تھا اور نہ ہی حکومت چھوڑنے کا معاملہ کسی وزارت کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ فروغ نسیم ٹیکنوکریٹ ہیں اور قابل قانونی ماہر ہیں۔ ایم کیو ایم نے بھی انہیں ٹیکنوکریٹ کی حیثیت سے لیا تھا۔ ہم نے کابینہ سے احتجاجاً علیحدگی کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت گرانے کی کوئی بات نہیں کی ہے ہم نے تو حکومت کے ساتھ اب بھی تعاون جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کابینہ چھوڑے کا فیصلہ دو روز قبل کر لیا تھا۔ پیپلز پارٹی سے ہمیں کوئی توقع نہیں ہے سندھ حکومت نے ڈیڑھ سو ارب روپے کے سالانہ ٹیکس کراچی سے وصول کیے ہیں لیکن کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا اور اگر ایک دو منصوبے شروع کر بھی دیے تو یہ کوئی احسان نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو گرانا نہیں چاہتے اور گرا بھی نہیں رہے صرف کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔ حکومت سے ہمارا صرف فنڈز کا اختلاف نہیں بلکہ دیگر معاملات بھی ہیں۔ وفاقی حکومت کراچی حیدرآباد کے لیے فوری طور پر 30 ارب روپے جاری کیے جائیں اور مردم شماری کا معاملہ بھی دیکھا جائے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ دوست بھی نہیں چاہتے کہ کراچی کے شہریوں کو فوری طور پر کوئی ریلیف نہ ملے کیونکہ اس کا کریڈٹ ایم کیو ایم کے پاس چلا جائے گا۔ ہمارے کارکنان نہ تو پی ٹی آئی نے غائب کرائے اور نہ ہی ہمارے دفتر بند کرائے لیکن وفاقی حکومت اس پر کارروائی تو کر سکتی ہے اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور ان کی شکایات پر پیپلز پارٹی چیئرمین نے ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ میں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) تو مانگے تانگے کی حکومت ہے ان کے تو اپنے ہی اراکین اب نالاں ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے اتحادیوں سے جو وعدے کیے تھے ان پر اب تک عمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ان کے اتحادی اب ناراض نظر آ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے سوال کچھ پوچھا جاتا ہے اور وہ جواب کچھ دیتے ہیں۔ یہ احتساب کی بات کرتے تھے لیکن ڈیڑھ سال میں کچھ بھی نہیں کر سکے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا نظریہ خدمت کرنا ہے اور کراچی کے کورنگی ضلع میں کوئی نمائندہ نہ ہونے کے باوجود ہم نے وہاں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کیے اور مزید کام بھی کیے جا رہے ہیں۔ وفاق کراچی کا بجٹ کیوں جاری نہیں کر رہی ؟ دیگر علاقوں میں تو وہ اپنی اسکیمیں جاری کر رہے ہیں لیکن کراچی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ایم کیو ایم کی کابینہ سے علیحدگی اپنی جگہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔ کراچی سندھ کا حصہ ہے اور وہاں ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ 2007 سے سے لے کر آج تک سندھ حکومت نے پی ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت شہریوں کو سہولیات دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ماضی کی ایم کیو ایم اور موجودہ ایم کیو ایم میں بہت فرق ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبات درست ہیں ان پر کام بھی جاری ہے۔ ہم لاپتہ افراد کے حوالے سے بھی کوشش کر رہے ہیں جو پی ٹی آئی کا بنیادی منشور بھی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لاپتہ افراد کی اگر تفصیلات ہی ہمارے پاس موجود نہ ہوں تو وفاقی حکومت اس کے لیے کیا کرے ؟

سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا بنیادی فیصلہ ہی غلط تھا کہ وہ کنوینئر ہوتے ہوئے بھی کابینہ کا حصہ بن گئے جس کی وجہ سے ان پر پارٹی کا شدید دباؤ تھا۔ ایم کیو ایم پاکستان کا پیپلز پارٹی سے بنیادی اختلاف ہے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھے ہوئے ہیں اور فنڈز بھی جاری نہیں کیے جا رہے۔

یہ بھی پڑھیں نریندر مودی نے تمام کارروائیاں ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی، ذاکر نائیک

انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے قبل ہونے والے اجلاس میں طے ہوا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کے فنڈز جاری کر دیے جائیں لیکن اب تک فنڈز جاری نہیں کیے گئے شاید اسی وجہ سے ایم کیو ایم نے کابینہ سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔

مظہر عباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فیصلے سے بلاول بھٹو زرداری خوش نہیں ہیں اور اسمبلی میں پیپلز پارٹی رہنما نوید قمر نے جو اعلان کیا اس میں بلاول بھٹو کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ ایم کیو ایم حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرے یا دیگر کوئی جماعت وفاقی حکومت سے خوش نہ ہو اس کے باوجود وفاقی حکومت کہیں نہیں جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم حزب اختلاف کی بینچز پر جاتے ہوئے نظر نہیں آ رہی وہ حکومت کے ساتھ ہی کھڑی رہے گی۔


متعلقہ خبریں