یقین کریں: کراچی میں آٹھ فائر ٹینڈرز آپریشنل رہ گئے، باقی تمام غیر فعال

یقین کریں: کراچی میں آٹھ فائر ٹینڈرز آپریشنل رہ گئے، باقی تمام غیر فعال

کراچی: شہر قائد میں اگر خدانخواستہ کسی جگہ آگ لگ جائے تو اس پر قابو پانا تقریباً نا ممکن ہو گیا ہے اور اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ لگنے والی آگ بڑی تباہی کا سبب بن جائے گی۔

کراچی:گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ پر نو گھنٹے بعدقابوپالیا گیا

ہم نیوز نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام کام کرنے والے محکمہ فائر بریگیڈ کو ڈیزل کی فراہمی بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے شہر کے نصف درجن فائر اسٹیشنز پہ کھڑے فائر ٹینڈرز ناکارہ ہو گئے ہیں۔

محکمہ فائر بریگیڈ کے انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ اس وقت پورے شہر کے لیے صرف آٹھ فائر ٹینڈرز آپریشنل رہ گئے ہیں اور باقی تمام ڈیزل کی عدم فراہمی کے سبب غیر فعال ہیں۔

ذرائع کے مطابق آپریشنل فائر ٹینڈرز اس وقت صدر، ناظم آباد، بلدیہ، بولٹن مارکیٹ اور سوک سینٹر پر موجود ہیں جب کہ لانڈھی، سہراب گوٹھ، اورنگی ٹاؤن اور نارتھ کراچی فائر بریگیڈ اسٹیشنز پر آپریشن معطل ہو کر رہ گیا ہے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ ملیر اور گلشن اقبال کے فائر اسٹیشنز پر ڈیزل کی عدم فراہمی کے سبب فائر آپریشنز غیر فعال ہوچکا ہے۔

کراچی میں آتشزدگی، ماں بچوں سمیت آٹھ جاں بحق

ذرائع نے اس سلسلے میں ہم نیوز کو بتایا کہ گزشتہ شب قبل گلشن معمار کی جھونپڑیوں میں لگنے والی آگ پر بھی فائر ٹینڈر ناظم آباد سے بھیجا گیا تھا جو دور ہونے کی وجہ سے تاخیر سے جائے حادثہ پہ پہنچا تھا۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ گلشن معمارمیں جب فائر ٹینڈرز تاخیرسے پہنچا تو فائر فائٹرز سمیت دیگر اہلکاروں کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

محکمہ فائر بریگیڈ کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 15 روز سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام کام کرنے والے فائر ٹینڈرز کو ڈیزل فراہم نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈیزل کی عدم فراہمی کی بابت تمام اعلیٰ حکام کو آگاہی دلائی جا چکی ہے لیکن تاحال اس ضمن میں ہنگامی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

افسوسناک امر ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ شہر قائد کی آبادی تقریباً تین کروڑ کے لگ بھگ ہے جب کہ سرکاری طور پر شہر کی کل آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ تسلیم کی جاتی ہے اور اتنی بڑی آبادی والے شہر کے لیے فائر ٹینڈرز پہلے انتہائی ناکافی قرار دیے جاتے رہے ہیں۔

کراچی: گاڑیوں میں تصادم، ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق، پانچ زخمی

ہر دو صورتوں میں آپریشنل فائر ٹینڈرزخطرناک حد تک کم ہیں۔ موجودہ صورتحال میں اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ اگر خدانخواستہ آتشزدگی ہوئی تو بلدیہ کا محکمہ فائر بریگیڈ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں