خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم سے بھی مستعفی ہونا چاہیے، فاروق ستار


 کراچی: ایم کیو ایم کے سابق رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر کی حیثیت سے خالد مقبول صدیقی کو بہت پہلے استعفیٰ دینا چاہیے تھا بلکہ انہیں وزارت لینی ہی نہیں چاہیے تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینیئرپر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے خود کیا کارکردگی دکھائی؟ انہیں تو ایم کیو ایم سے بھی مستعفی ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی سمیت کسی نے کراچی والوں کا درد نہیں سمجھا، شہر قائد میں عوام کے لیے نہیں بلکہ کسی اور ایجنڈے پر کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس میں بہت سے سوالات کو نظر انداز کیا، انہوں نے ایم کیو ایم کی ساکھ کو ایک حد تک متاثر کیا ہے۔

یاد رہے گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے کیے جانے والے وعدے پورے نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وعدہ کیا تھا کہ حکومت بنانے سمیت ہر مشکل میں ساتھ دیں گے اور ہم نے اپنا وعدہ نبھایا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ ایم کیو ایم حکومت کا حصہ ہو گی تو اس کا اچھا تاثر کراچی کے شہریوں پر ہو گا تاہم اب وزارت میں بیٹھنا بہت سارے سوالوں  کو جنم دے رہا ہے۔

انہوں نے وزارت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرا اب کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عام انتخابات میں جو نتائج آئے انہیں ایم کیو ایم مکمل طور پر تسلیم نہیں کرتی، اس کے باوجود جمہوری عمل کو مستحکم کرنے کیلئے حمایت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بہت انتظار کرتے رہے کہ حکومت کی کچھ مصروفیات ہو سکتی ہیں، 16 ،17 ماہ گزرنے کے بعد بھی کسی ایک نکتے پر پیشرفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کابینہ نہیں چھوڑ رہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے تعاون برقرار رہے گا لیکن میں وزارت میں نہیں بیٹھوں گا۔


متعلقہ خبریں