لاپتہ افراد کے لاپتہ وکیل انعام الرحیم کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ لاپتہ افراد کے لاپتہ وکیل کرنل انعام الرحیم ریٹائرڈ کو کل عدالت میں پیش کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کی رہائی کے خلاف وزارت دفاع کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے ان کیمرا سماعت کی استدعا مسترد ہونے پر سر بمہر لفافہ عدالت میں پیش کیا جس کو کھول کر دیکھنے کے بعد جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ اس میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کو سر بمہر لفافے میں پیش کریں، یہ تو وہ چیزیں ہیں جو اخباروں میں چھپی ہوئی ہیں۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ اس کیس کی مزید چیمبر میں سماعت کریں اور اگر عدالت ان کیمرا کاروائی پر نہیں مانتی تو ہم ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کریں گے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ آپ نے ایسے معاملات کو پیش کیا جیسے پتا نہیں کیا ہوگیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ ایسے ڈرامہ کیوں کرتے ہیں۔ آپ کو ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں لاپتہ افراد کے وکیل کرنل انعام الرحیم ریٹائرڈ گزشتہ برس دسمبر میں گھر سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے ان کی گمشدگی کے متعلق درخواست پر فیصلہ میں حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوراََ رہائی کا حکم دیا تھا۔

وزارت دفاع اور وفاق نے مشترکہ طور پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے رہائی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کرنل انعام الرحیم (ر) کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں۔ اپیل میں مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ لاہورہائی کورٹ کا رہائی کا فیصلہ خلافِ قانون ہے اور سپریم کورٹ انعام الرحیم کی رہائی کا فیصلہ معطل کرے۔


متعلقہ خبریں