مطالبات تسلیم ہونے تک حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے، ایم کیو ایم


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم مطالبات تسلیم ہونے تک حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان نے کہا کہ سیاست میں تمام مراحل آتے رہتے ہیں ایم کیو ایم اس بار بغیر کسی وجہ کے نہ روٹھی ہے اور نہ بغیر کسی وجہ کے مانے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک معاہدے میں 9 پوائنٹس اور دوسرے معاہدے میں 4 پوائنٹس ہیں جسے پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات بھی کہا تھا لیکن گزشتہ 17 ماہ سے کسی معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ ہر بار ہی نئی کمیٹی بنا دی جاتی ہے لیکن ہوتا کچھ بھی نہیں ہے۔

عامر خان نے کہا کہ ہمارا اہم پوائنٹ مردم شماری کا دوبارہ کرانا تھا جبکہ موجودہ نتائج جس پر ایم کیو ایم جیتتی آئی ہے وہاں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ ہے۔ یہاں کراچی پیکج کا بھی اعلان ہونا تھا جس پر کچھ بھی نہیں ہوا۔ وفاقی حکومت سے حیدر آباد یونیورسٹی کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فروغ نسیم کا نام وزارت کے لیے ہم نے نہیں دیا تھا انہیں عمران خان نے اپنی مرضی سے چنا تھا۔ فیصلہ فروغ نسیم پر چھوڑ دیا گیا ہے وہ جو فیصلہ کرنا چاہئیں ان کی مرضی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے کئی مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے پی ٹی آئی کئی بار حامی بھر چکی ہے۔ 162 ارب روپے وہ جاری کیے گئے جو شاہد خاقان عباسی کے شروع کرائے گئے تھے موجودہ حکومت نے کسی نئے منصوبے کا اعلان نہیں کیا۔

انہوں نے  کہا کہ وزیر اعظم عمران خان تو چاہتے ہیں کراچی کے مسائل حل ہوں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہے۔ میئر کراچی کو گورنر سندھ کی جانب سے ایک ارب روپے دینا شہر کے ساتھ مذاق ہے۔ ہم نے واضح کیا ہے کہ ہم حکومت کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے خلاف ووٹ دیں گے۔ حکومت کے ہر اچھے اقدام کی حمایت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان نے کشمیر پر ایک تقریر کے سوا کچھ نہیں کیا، قمر الزمان کائرہ

عامر خان نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں اور نہ ہی پی ٹی آئی سے کوئی اختلاف ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں پیپلز پارٹی نے شہری علاقوں میں شدید نفرتیں پیدا کی ہیں وہ پہلے اپنا عمل درست کریں پھر ہم سے بات کریں۔ سندھ حکومت میں شامل ہونے کا ہمارا کوئی منصبوبہ زیر غور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صوبوں کو منتقل ہونے والے اختیارات کے خلاف ہیں کیونکہ صوبے نیچے اختیارات دینے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے تو اپنے حلقوں کا بھی برا حال کر دیا ہے۔ ہم مسائل کا حل چاہتے ہیں جس طرف توجہ نہ تو سندھ حکومت کی ہے اور نہ ہی وفاق کی۔


متعلقہ خبریں