بارش، برفباری سے 100 افراد ہلاک، 90زخمی

بارش، برفباری سے ہلاکتوں میں اضافہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: آزاد کشمیر اور بلوچستان میں برفباری، بارش اور برفانی تودے گرنے سمیت مختلف حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 ہوگئی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں برفباری سے 20 افراد جاں بحق ہوئے، خیبرپختونخوا میں دو جبکہ آزاد کشمیر میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 76 ہوگئی۔

این ڈی ایم اے کے مطابق گلگت بلتستان میں بھی دو افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ برفباری سے 90 افراد زخمی بھی ہوئے۔ 213 گھروں کو بھی برفباری سے نقصان پہنچا۔

حکام کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ اداروں سے مکمل رابطے میں ہیں، متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں۔ متاثرین کو2000 ٹینٹس، 1250 کمبل اور 2250 دیگر اشیا پہنچائی گئی ہیں۔

مانسہرہ بالاکوٹ کے قریب سکی کناری ڈیم کی تعمیراتی کمپنی کے مزدوروں کے رہائشی کیمپ پر بھی برفانی تودہ گر گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

وادی نیلم میں شدید برف باری کے نتیجے میں مقامی آبادی بہت بڑے برفانی تودے تلے دب گئی۔ پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہیں اور متاثرین میں ٹینٹ، ادویات، کمبل اور راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان میں بارش سے کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک کو مختلف مقامات پر نقصان پہنچا جس سے ٹرینوں کی آمدورفت جزوی طور پرمعطل ہو گئی۔

تین روز سے لواری ٹنل بھی بند ہے جس کے سبب چترال کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ گلگت بلتستان میں 33مقامات پر شاہراہیں بند ہونے سے مسافروں اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ برفانی تودہ گرنے سے شاہراہ کاغان اندھیرا بیلہ کے مقام پر ٹریفک کے لیے بند ہو گئی ہے۔

گلیات میں برفباری کے بعد چوتھے روز بھی نظام زندگی معمول پر نہ آسکی۔ مری ایبٹ آباد مین روڈ سمیت تمام رابطہ سڑکیں بند  ہوگئی ہیں اور شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
مری اور گلیات میں بیشتر علاقوں میں چوتھے روز بھی بجلی بحال نہ ہو سکی ہے جبکہ گلیات کا مواصلاتی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے افسران محض فوٹو سیشن اور طفل تسلیاں دینے میں مصروف ہیں۔

تاریخی سیاحتی مقامات ایوبیہ اور نتھیا گلی میں چوتھے روز بھی سیاح نہ جا سکیں جبکہ کارروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں اشیاء خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہونے لگی ہے جبکہ مریضوں کو اسپتال پہنچانانا نا ممکن ہوگیا ہے۔

گلیات کے عوام نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان سے معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان این ڈی ایم اے بریگیڈیر وسیم کے مطابق برفباری کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں  مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ جن علاقوں میں برفانی تودے گرنے کا خدشہ ہے انہیں خالی کر دیا جائے۔

وزیراعظم نے این ڈی ایم اے، فوج اور وفاقی وزرا کو متاثرہ علاقوں میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور خود بھی متاثرہ فضائی دورہ کیا ہے۔

دریں اثناء فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے اعلامیہ کے مطابق آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے آزاد کشمیر کے متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ، کمبل اور راشن پھنسے ہوئے افراد تک پہنچایا جا رہا ہے۔ متاثرہ افراد میں ادویات اور تیار کھانا بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی جوان، ایف ڈبلیو او اور سول انتظامیہ مشترکہ اقدامات کر رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پچھلے 36 گھنٹوں کے دوران شاہراہ قراقرم، جگلوٹ اسکردو شاہراہ اور دیگر بند شاہراہوں کو کھول دیا گیا ہے۔ ٹریفک کی روانی کے لیے شاہراہ قراقرم پر ایف ڈبلیو او کی ٹیمیں تعینات کردی گئیں ہیں۔

آئی ایس پی آر اعلامیہ کے مطابق بلوچستان میں این 50 اور این 25 کو بھی ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں