زندگی کے غموں کو شاعری کا روپ دینے والے ’محسن نقوی‘ کو بچھڑے 24 برس بیت گئے

زندگی کے غموں کو شاعری کا روپ دینے والے ’محسن نقوی‘ کو بچھڑے 24 برس بیت گئے

زندگی کے غم، تکالیف اور مصائب کو شاعری کا روپ دینے والے ممتاز شاعر محسن نقوی کو مداحوں سے بچھڑے 24 برس بیت گئے ہیں۔

محسن نقوی غزل، نظم اور مرثیہ نگاری میں مہارت رکھتے تھے، شہرہ آفاق نظم یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصور بھی انہی کے قلم کی تخلیق ہے۔

تمہارے ہاتھ کی دستک کی آس میں محسن

میں اپنے گھر سے کہیں بھی نہیں گیا برسوں

انہوں نے غزل اور نظم میں بے مثال خزانہ چھوڑا، مرثیہ نگاری سے شہرت حاصل کی اور 15 جنوری 1996 کو محبتوں کے محسن کو دہشت گردی کے اندھیرے نگل گئے۔

ان کی تدفین آبائی علاقہ ڈیرہ غازی خان میں ہوئی۔

محسن وہ میری آنکھ سے اوجھل ہوا ناں جب

سورج تھا میرے سر پہ مگر شام ہو گئی

دل کو چھو لینے والی شاعری تخلیق کرنے والے اور اپنے درد کو الفاظ میں پرونے والے محسن نقوی  24برس بعد بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

محسن نقوی  کے مجموعہِ کلام میں عذاب دید، خیمہ جاں، برگ صحرا اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔ اہل بیت کی محبت اور واقعہ کربلا جا بجا ان کی شاعری میں نظر آتا ہے۔

محسن کو رلائے گا تاحشر لہو اکثر

زہرا تیری کلیوں کا صحرا میں بکھر جانا


متعلقہ خبریں