اداکار امان اللہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، افواہوں پہ کان نہ دھریں: ٹیپو امان

اداکار امان اللہ اسپتال میں زیر علاج ہیں،افواہوں پہ کان نہ دھریں: ٹیپو امان اللہ

لاہور: دنیائے اسٹیج میں کامیڈی کنگ کے نام سے پہچانے جانے والے ممتاز اداکار امان اللہ خان کے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی افواہوں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے ان کے صاحبزادے نے اہل وطن سے اپیل کی ہے کہ ان کے والد کی جلد و فوری صحتیابی کے لیے دعا کریں۔

السلام علیکم: اللہ کے فضل سے سلامت ہوں، ڈاکٹر عبدالقدیر کو تردید کرنا پڑگئی

ہم نیوز کے مطابق امان اللہ خان کے صاحبزادے ٹیپو امان اللہ نے کہا ہے کہ ان کے والد بیمار ضرور ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے حیات ہیں اور بحریہ اسپتال لاہور میں زیر علاج ہیں۔

ٹیپو امان اللہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی افواہوں پر سخت دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدارا! سماجی رابطوں والے بنا تصدیق کیے افواہوں کو خبر کی شکل نہ دیں۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ لیجنڈ فنکار کا مذاق نہ بنائیں اور صحتیابی کے لیے دعا کریں۔

عطااللہ عیسیٰ خیلوی نے اپنے متعلق تمام افواہوں کی تردید کردی

اس سے انکار نہیں ہے کہ گزرے سالوں میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے سیاسی، سماجی، انسانی حقوق اور شوبز کی دنیاؤں کی وہ خبریں بھی عام افراد تک پہنچائی ہیں جو شاید عام حالات میں ممکن نہ ہوتیں۔ اس سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی وجہ سے لاتعداد مظلومین کو انصاف ملا ہے اور حکومتی اراکین نے اس جانب توجہ دی ہے جس سے متاثرین کی داد رسی ہوئی ہے اور ظالموں کی گرفت ممکن ہوئی ہے لیکن اس سے بھی انکارنہیں کیا جاسکتا ہے کہ چند عاقبت نا اندیش افراد کی وجہ سے کئی خاندانوں کو انتہائی کربناک لمحات سے گزرنا پڑا ہے۔

سوشل میڈیا نے عابدعلی کے اہل خانہ کو روحانی و ذہنی کرب میں مبتلا کردیا

گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین، ممتاز اداکار مرزا شاہی، معروف بھارتی شاعر منور رانا، اداکار عابد علی، اداکارہ ذہین طاہرہ، دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد حامد علی خان اور عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی سمیت دیگر کئی معروف افراد کو یا تو ازخود اپنے انتقال کی تردید کرنا پڑی ہے اور یا پھر ان کے اہل خانہ کو یہ فریضہ سرانجام دینا پڑا ہے۔ یقیناً یہ امر انتہائی افسوسناک اور شرمنا ک ہے۔

استاد حامد علی خان کے بیٹے کو ’تردید‘ کا سہارا لینا پڑگیا

علم و ادب اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے مبصرین کے مطابق اس ضمن میں بحیثیت قوم ہمیں اپنے رویوں پہ نظر ثانی کرنی چاہیے اور کوئی ایسا فعل انجام نہیں دینا چاہیے کہ جو پہلے ہی سے تکلیف میں مبتلا خاندانوں کو مزید اذیت میں مبتلا کرنے کا سبب بنے۔


متعلقہ خبریں