سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چلینج

سنگین غداری کیس

فائل فوٹو


اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت فیصلہ سپریم کورٹ میں چلینج کردیا ہے۔

پرویزمشرف کی جانب سے دائر درخواست میں وفاق اورخصوصی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ خصوصی عدالت نے غداری کیس کا ٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بار خلاف ورزی کی۔ پرویزمشرف کا مؤقف ہے کہ وہ خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔

ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے توسط سے دائر 65 صفحات پر مشتمل اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزم کو فیئرٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، خصوصی عدالت کی تشکیل بھی غیرآئینی تھی۔

پرویز مشرف نے درخواست میں کہا کہ غداری کیس مقدمہ کی کابینہ سے منظوری بھی نہیں لی گئی، خصوصی عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقع نہیں دیا۔ متن میں درج ہے کہ اپیل دائر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انصاف کا قتل نہ ہو۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی خصوصی عدالت نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے انھیں آئین پاکستان کے آرٹیکل چھ کے تحت سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی درخواست پر سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔

پرویز مشرف نے سزائےموت پر رحم کی اپیل صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کر رکھی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ غیرقانونی طریقے سے سزا دی گئی اور انہیں شفاف کا ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔

 


متعلقہ خبریں