ورکرز ویلفیئر فنڈز کیس: دو صوبوں سے پیش رفت رپورٹ طلب

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفیئر فنڈز کیس میں سندھ اور بلوچستان حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔

چیف جسٹس نے وفاقی حکومت پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومتی مشینری کام کیوں نہیں کررہی؟ افسران پیسے دبا کربیٹھے ہیں، سیرو تفریح ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے محکمے کو ہی ختم کر کے حکم جاری کردیتے ہیں کہ ساری کمپنیاں سپریم کورٹ میں پیسے جمع کرائیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ خوامخواہ عدالت پربوجھ پڑ گیا اور افسران باہر گھوم رہے ہیں۔ سیمینارز میں شرکت کرتے ہیں لیکن کام نہیں۔

عدالت نے وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کتنے فنڈز اکٹھے کیے اورکتنے تقسیم؟ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کررہی؟کیا اس لیے بٹھایا کہ تنخواہ لیں اور کام نہ کریں؟

چیف جسٹس نے کہا حکومتی مشینری نے کام نہیں کرنا توعدالت کے پاس مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ عدالت خود ورکرز میں فنڈز تقسیم کر دے اور پھر افسران بیٹھے رہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے کہا کہ فنڈز کا اجراء ازخود ہو جانا چاہیے، ورکرز کےلیے کالونیاں بننا تھیں لیکن حکومت نے آج تک کالونی نہیں بنائی۔

ان کا کہنا تھا کہ افسران پیسے ریلیزنہیں کر رہے، خیبرپختونخوا حکومت نے ورکرز کیلئے کالونی بنائی لیکن کس قانون کے تحت ملکیتی حقوق دیئے؟؟

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ورکرزکوچیک کے اجرا میں تاخیرکیوں کی جاتی ہے؟ چیک کے اجراء کے بعد ہی بچہ اسکول جاتا ہے اوربچوں کی شادی ہوتی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز کا پیسہ بھی دوسری اسکیموں کی طرح تو نہیں تقسیم ہوتا۔

پنجاب حکومت کے وکیل چوہدری فیصل نے دلائل دیئے کہ پنجاب میں قانون کے مطابق فنڈزکی تقسیم ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق فنڈز کا پیسہ اکٹھا کرسکتا ہے؟؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں طے ہوا کہ سارا پیسہ وفاق اکٹھا کرے گا اس لیےسندھ کےعلاوہ تمام صوبوں کا پیسہ وفاق اکٹھا کرتا ہے۔

عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے ہائی کورٹ میں ورکرز ویلفیئر فنڈز کے متعلق زیرالتوا مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کےلیے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں