ایٹمی قوت بھارت کو انتہا پسند چلا رہے ہیں، عمران خان

وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ملک بھارت کو انتہا پسند چلا رہے ہیں۔

جرمن خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پہلا لیڈر تھا جنہوں نے خبر دار کیا تھا کہ بھارت میں کیا ہورہا ہے۔ ہندوتوا انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کی نظریاتی سوچ ہے۔ آر ایس ایس 1925 میں جرمن نازیوں سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔آرایس ایس کے بانی نسلی تفاخر پریقین رکھتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس کی بنیاد مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت دیگر اقلیتوں سے نفرت ہے۔ بھارت پر انتہا پسندانہ نظریاتی سوچ ہندوتوا غالب آچکی ہے۔ بھارت اور ہمسایوں کے لیے المیہ ہے کہ آر ایس ایس نے ملک پر قبضہ کرلیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہی آر ایس ایس ہے جس نے عظیم مہاتما گاندھی کو قتل کروایا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل محاصرے کی حالت میں ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت عالمی مبصرین کو جانے نہیں دیتا ہے۔بھارت نے یکطرفہ طور پر کشمیر کو اپنے ریاستی علاقے میں ضم کرلیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی آئے پہلے آزاد کشمیر کا دورہ کرے پھر مقبوضہ کشمیر جائے۔ دنیا کو معلوم ہوجائے گا آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں کیا فرق ہے۔ آزاد کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کسی بھی ریفرنڈم یاا ستصواب رائے کے لیے تیار ہے۔ فیصلہ کشمیریوں کو کرنا ہے بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد۔

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک پردنیا خاموش ہے۔ دنیا کے خاموش رہنے کی وجہ زیادہ تر تجارتی مفادات ہیں۔ ہانگ کانگ میں مظاہروں کو میڈیا توجہ دیتا ہے لیکن کشمیر پر نہیں۔ بدقسمتی سے مغربی ممالک کے لیے تجارتی مفادات زیادہ اہم ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم بنا تو نریندر مودی کے ساتھ مکالمت کی کوشش کی۔ پہلی تقریر میں کہا تھا بھارت ایک قدم بڑھے گا تو ہم دو قدم بڑھیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت کا شہریت ترمیمی قانون واضح طور پر اقلیتوں کے خلاف ہے۔ مشکل خطے میں رہ رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال پر سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ایران کے ساتھ امریکی فوجی تنازعہ تباہ کن ہوگا۔ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں۔ ہمیں اپنے اقدامات کو متوازن رکھنا ہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب ایک اچھا دوست رہا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہو گی۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے عظیم ترین دوستوں میں سے ایک ہے۔ کوشش ہے کہ سعودی عرب اور ایران درمیان تعلقات خراب نہ ہوں۔ یہ خطہ ایک اور تنازع کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ دعا ہے کہ طالبان، امریکہ اور افغان حکومت مل کر قیام امن کی منزل حاصل کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں فائر بندی کی طرف پیشرفت جاری ہے۔ امید ہے امریکہ اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ افغانستان میں قیام امن سے تجارت کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔افغانستان ہمارے لیے بھی ایک اقتصادی راہداری بن سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں  عمران خان نے کہا کہ چین نے انتہائی مشکل حالات میں بھی ہماری بہت مدد کی ہے۔ پاکستان کے پاس بہت زیادہ صلاحیتیں اور امکانات ہیں۔سن 60 کی دہائی میں پاکستانی معیشت ایشیا میں تیز رفتاری سے ترقی کر رہی تھی۔


متعلقہ خبریں