کراچی: پولیس کی غربت نعش کی شناخت میں رکاوٹ بن گئی

فائل فوٹو


کراچی: کراچی پولیس کی غربت کے باعث اب نامعلوم نعش کی شناخت مسئلہ بن گئی۔ اعلیٰ افسران نے بتائے جانے کے باوجود اہم ترین مسئلے کو نظر انداز کردیا۔

رواں سال کراچی پولیس کی غیر ذمہ دارانہ فائرنگ سےکتنا جانی نقصان ہوا؟

ہم نیوز نے انتہائی ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے جھلسی ہوئی نعش تقریباً 33 دن قبل برآمد ہوئی تھی جو صندوق میں رکھی ہوئی تھی۔

ذرائع کے مطابق نعش کی شناخت کے لیے جب پولیس نے ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کے پاس فنڈز ہی نہیں ہیں جب کہ ڈی این اے کی لیبارٹری فیس 40 ہزار روپے ہے۔

سندھ میں پہلی ڈی این اے فرانزک لیب کا قیام

ذرائع کے مطابق لیب فیس کی بابت متعلقہ عملے نے اعلیٰ حکام کو رپورٹ بھیجی اور ساتھ ہی بل بھی نتھی کیا لیکن تاحال اس جانب توجہ نہیں دی گئی اور نتیجتاً 13 دسمبر کو برآمد ہونے والی نعش تاحال شناخت کا عمل مکمل نہ ہوسکنے کی وجہ سے سرد خانے میں رکھی ہوئی ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ ناقابل شناخت نعش کی تصدیق کے لیے ضروری ہے کہ اس کا ڈی این اے کرایا جائے کیونکہ اس کے بغیر شناخت ممکن نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق جب تک نعش کی شناخت نہیں ہوگی اس وقت تک تفتیش کا عمل بھی آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

پولیس کے بعض افسران کا جرائم پیشہ افراد سے گٹھ جوڑ ہے، آئی جی سندھ

حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کے درمیان جاری رسی کشی کی وجہ سے عوام الناس کے بنیادی مسائل اس وقت بری طرح نظرانداز ہورہے ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں