100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بےگناہ کو سزا نہ ہو، چیف جسٹس

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزارت انسانی حقوق نے پاکستان میں قیدیوں کی حالت زار کے متعلق اپنی رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ 

قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے نبیﷺ کا فرمان دہرایا کہ100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بےگناہ کو سزا نہ ہو، ہر مذہب کہتا ہے کہ انسان کے ساتھ انسانوں جیسا برتاؤ کرو۔

جج کا کہنا تھا کہ وزارت انسانی حقوق نے بہت اچھا کام کیا اور اس سے کافی چیزیں بہتر ہو جائیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کا جیل میں ڈالنے کا مقصد ٹارچر کرنا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے سزا یافتہ بھی اگر بیمار ہو جائے اسکو رہا کرے، مجرم کو بھی جینے کا حق ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کمیٹی بنائی تھی تو اب فیصلہ بھی دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ہماری رپورٹ پر ایکشن لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی قیدیوں کو سہولت دینے کیلئے بہت سے اقدامات کیے اور اب انہیں جیلوں میں کام کرنے کی اجرت دی جائے گی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ قیدیوں کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہ ہونے کے سبب ان کے اہلخانہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں عام قیدیوں کی بات ہورہی تھی، سیاسی قیدیوں کی نہیں، سیاسی اور امیر قیدیوں کی ضمانتیں ہوچکی ہیں۔


متعلقہ خبریں