شاہ محمود قریشی نے مشرق وسطیٰ میں ثالثی کی تردید کردی

مسئلہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، وزیر خارجہ

واشنگٹن:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ثالثی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔

امریکی ہم منصب مائیک پمپیو سے ملاقات کے بعد واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو چھٹے ماہ میں داخل ہوچکا ہے ۔مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا پرقدغن ہے اور سیاسی رہنماوَں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کوشش تھی مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سے سلامتی کونسل کو آگاہ  کیا جائے۔ 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس تاحال بند ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں حالات خراب ہیں وہاں بھارت سفیروں کو نہیں لےگیا۔

شاہ محمود قریشی نے مائیک پومیو سے ملاقات میں مطالبہ کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لیں۔ امریکی عہدیداروں کو بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی سے آگاہ  کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین  نے بھی اعتراف کیا کہ 5 ا گست کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی بڑھی ہے۔ بھارت نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنےکی کوشش کی ہے۔

اس سے قبل مائیک پمپیو سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ سمیت خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور موجودہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اسٹیٹ آفس واشنگٹن میں مائیک پمپیو سے ملاقات میں انہوں نے اپنے حالیہ دورہ ء ایران و سعودی عرب کے دوران ہونیوالی ملاقاتوں کی تفصیلات سے امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔

دوران ملاقات دو طرفہ پاک امریکہ تعلقات اور اہم علاقائی و باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں

شاہ محمود قریشی نے اپنے امریکی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ پانچ ماہ سے 80 لاکھ کشمیریوں کو کرفیو کے ذریعے محصور کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذرائع مواصلات پر تاحال پابندی عائد ہے تاکہ اصل حقائق کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کا “پرامن جنوبی ایشیا” کا خواب اس وقت تک شرمندہ ء تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور 80 لاکھ  کشمیریوں کے استصواب رائے سے حل نہیں کیا جاتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ کاوشوں سے چالیس سالہ طویل محاذ آرائی کے بعد سیاسی حل کے ذریعے “امن کی نوید‘‘ سنائی دے رہی ہے۔پاکستان  خلوص نیت کے ساتھ “افغان امن عمل”کی اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی اعتبار سے جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ کاوشیں ہمیشہ سود مند ثابت ہوئی ہیں اور دونوں ممالک کیلئے یکساں مفید رہی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے جامع دو طرفہ پاک امریکہ تعلقات کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے “افغانستان کے سیاسی تصفیے،”افغان امن عمل” اور پرامن ہمسائیگی کیلئے پاکستان کی مخلصانہ اور مصالحانہ کاوشوں کو سراہا


متعلقہ خبریں